لاہور (این این آئی )تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبر پختونحوا کے درمیان تعلیمی شعبے میں تقابلی جائزہ رپورٹ جاری کر دی۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے تعلیم جیسا نہایت اہم شعبہ بھی حکومت کی روایتی غفلت کی نذر ہو گیا، مسلم لیگ ن اپنے دور اقتدار میں شعبہ تعلیم میں کوئی قابل تعریف اقدام نہ اٹھا سکی،تعلیم کا بجٹ بڑھانے کے بجائے حکومت پنجاب نے شعبہ تعلیم کے
فنڈز کو پہلے میٹرو ٹرین بعد ازاں اورنج ٹرین کی پٹری پر جھونک دیئے، اسکے علاوہ سرکاری سکولوں میں اضافی کلاس رومز کے تین ارب روپے بھی میگا پراجیکٹس پر خرچ کر دیئے گئے، یہی وجہ ہے کہ حکومت2017ء میں سرکاری سکولوں میں6لاکھ طلبہ کی انرولمنٹ کا ہدف پورا نہ کر سکے، سال بھر میں صرف23فیصد انرولمنٹ ہو سکی۔ سرکاری رپورٹ میں خود اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ25 ہزار سے زائد طالب علم سرکاری سکولوں کو چھوڑ کر پرائیویٹ اداروں میں داخلے لے چکے ہیں جبکہ صورتحال اتنی سنگین ہے کہ پنجاب میں اس وقت ایک کروڑ 14 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔۔۔ اورالٹی پڑگئیں سب تدبیریں والی صورتحال ہے ، حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں،خادم اعلیٰ کا درسی کتب اور رول نمبر سلیپ پر تصویر لگا کر پڑھا لکھا پنجاب کا نعرہ قوم سے بھونڈا مذاق ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے خیبر پختونحوا میں اپنے ساڑھے چار سالہ دور اقتدار میں جہاں تمام بنیادی شعبہ جات کو ناصرف اپنی ترجیحات میں شامل کیا بلکہ مذکورہ شعبہ جات میں انقلابی اقدامات بھی اٹھائے۔ پختونخوا حکومت نے اپنے مختصر دور اقتدارمیں817
نئے سکول بنائے اور 2412 سکولوں کو اپ گریڈ کیا، سکولوں میں سہولتوں کی فراہمی پر29ارب روپے خرچ کئے گئے، سرکاری سکولوں میں1400نئی کمپیوٹر لیبز بنائیں، سکولوں کو وسیع کرتے ہوئے8ہزار گراؤنڈز بنائے گئے،40ہزار اساتذہ کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا جبکہ80ہزار اساتذہ کو ازسرنو ٹریننگ کرائی گئی، جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ خیبر پختونحوا میں تعلیم کا گراف 16.15فیصد اوپر گیا اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد طلبہ پرائیوٹ سکولوں کو
چھوڑ کر سرکاری سکولوں میں داخل ہوئے، اس کے علاوہ پاکستان میں تعلیم کے لیے کام کرنے والی سماجی تنظیم الف اعلان نے سروے کے بعد سرکاری پرائمری تعلیم کی درجہ بندی میں خیبر پختونخوا کو نمبر ون قرار دے دیا۔ بجلی کی فراہمی کے لحاظ سے پاکستان بھر کے 10 نمایاں اضلاع میں 8 بہترین سکول پختونخوا میں ہیں، پانی کی دستیابی کے لحاظ سے پاکستان بھر کے 10 اضلاع میں 5 بہترین سکول پختونخوا میں ہیں، اور چار دیواری کے
لحاظ سے پاکستان بھر کے 10اضلاع میں 6 بہترین سکول خیبر پختونخوا میں ہیں،2017میں خیبر پختونخوا پرائمری تعلیم اور اس کے انفراسٹرکچر کے حوالے سے پاکستان کا بہترین صوبہ رہا۔ خیبر پختونخوا کے 20 اضلاع کو تعلیمی سہولتوں کے اعتبار سے ملک کے بہترین سکولوں میں سرفہرست رکھا گیا۔ادھر پنجاب حکومت نے کبھی دانش سکولوں کا ڈھونگ رچایا، کبھی پرائیویٹ سیکٹر سے اشتراک کیا لیکن تعلیم کے شعبہ کا بجٹ بڑھایا نہ فنڈز کا
درست استعمال کیا، حکومت نے چار سالہ دور اقتدار میں فروغ تعلیم کیلئے لیپ ٹاپ ، سولر سکیم، مفت کتابوں کی تقسیم جیسے منصوبے شروع کئے لیکن سکولوں کی حالت زار بدلی، اساتذہ طلبہ کی حاضری یقینی بنائی اور نہ ہی تدریسی عمل کو موثر بنایا ۔ حکومت پنجاب کی تعلیمی میدان میں سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ لیہ کی تحصیل کروڑ لعل عیسن کے چکنمبر 95 ٹی ڈی اے میں ایک گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول ہے جس کا رقبہ33کنال ہے لیکن وہاں تین
طالب علم اور ایک استاد ہے۔ یہ صورتحال پنجاب حکومت کی جانب سے خصوصی داخلہ مہم کے دعوؤں پر بھی سوالیہ نشان ڈال رہی ہے۔ سکول کیلئے ہزاروں روپے کے ماہانہ فنڈز مختص کئے جانے کے باوجود سرکاری نظام تعلیم پر لوگوں کا عدم اعتماد محکمہ تعلیم کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔وزیراعلیٰ صاحب تعلیم امتحانی ڈیٹ شیٹ پر اپنی فوٹو لگانے سے نہیں عملی اقدامات سے فروغ پاتی ہے۔