اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ دھمکیوں پر بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دینا چاہیے ٗپاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی خارجہ پالیسی تباہ کن ہے ٗپاکستان کی سب سے بڑی غلطی سویت یونین کی جنگ کے دوران تربیت یافتہ جنگجو فراہم کرنے کی حامی بھرنا تھا ۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ میں اس حکومت کی خارجہ پالیسی کیلئے تباہ کن کا لفظ بہت ہی ذمہ داری کے ساتھ استعمال کررہی ہوں۔
کیونکہ ایک حکومت کو جس طرح سے قومی معاملات پر مؤقف اختیار کرنا چاہیے تھا وہ گذشتہ ساڑھے چار سال میں کہیں بھی نظر نہیں آیا لہذا میرے پاس اس کے علاوہ اور کوئی الفاظ ہی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی مدت مکمل کی تو تمام چیزیں اس نئی حکومت کو پلیٹ میں رکھ کر فراہم کی گئیں جو ایک علاقائی محور ہے اور ہماری جماعت کی اس حوالے سے یہ روایت بھی رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے پانچ سال میں علاقائی تعاون کو بڑھایا کیونکہ اس کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے اور پڑوسی ممالک جن میں افغانستان، ایران اور بھارت سرفہرست ہیں ٗان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کیے گئے اور یہی وہ چیز ہے جس سے ایک ملک اپنی خارجہ پالیسی کو درست سمت کی جانب لے کر جاسکتا ہے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ میں آپ کو مثال دیتی ہوں کہ یہ حکومت ایسے چلا رہے جیسے کہ لگی ہوئی آگ کو بجھایا جاتا ہے اور طویل مدتی تو کیا قلیل مدتی مقاصد بھی نہیں ہیں۔انہوں نے موجودہ صورتحال میں بھارت اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں جاری کشیدگی کی وجہ بھی حکومت کو قرار دیا اور کہا کہ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ خارجہ پالیسی حکومت نہیں بلکہ فوج بناتی ہے تو کچھ حد تک تو ایک اہم ادارے کے طور پر اس کا کردار ہوسکتا ہے، لیکن اگر حکومت اس کی ذمہ دار نہیں تو انہیں استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ میں ڈھائی سال وزیر خارجہ کے منصب پر رہی ہوں اور مجھ سے کوئی یہ کہے کہ خارجہ پالیسی بنانا حکومت کا کام نہیں تو میں اس بات کو کسی صورت بھی تسلیم نہیں کروں گی اور میں پورے یقین سے کہتی ہوں کہ جتنی صلاحیت وزارتِ خارجہ میں ہے وہ کسی اور ادارے کے پاس نہیں ہوسکتی۔بھارت کے آرمی چیف جنرل بِپن روات کے حالیہ دھمکی آمیز بیان پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر تو بھارت کو ایک دہشت گرد ملک قرار دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی اس حکومت کی ناکامی کا سبب ہے کہ ایسا بیان سامنے آیا اور پھر اس پر پاکستان نے کسی فورم پر بھی جاکر بات تک نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو چاہیے کہ دنیا کو بتائے کہ ہم امن چاہتے ہیں اور بھارت کس طرح ہماری اس خواہش کو کمزوری سمجھ رہا ہے اور یہی اچھا موقع تھا جیسے ہم نے گنوا دیا۔سابق وزیر خارجہ نے کہاکہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھارت نے اسی قسم کا ایک بیان دیا تھا۔
تو ہم نے فوراً اقوامِ متحدہ میں جاکر آواز بلند کی اور دنیا نے دیکھا کہ دھمکی کی باوجود بھی پاکستان امن چاہتا ہے اور یہی وہ پالیسی ہوتی ہے جو تعلقات میں نرمی لانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ افغانستان اس وقت پاکستان کے لیے بھارت، امریکا اور خطے کے دیگر ممالک سے سے بھی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی غلطی سویت یونین کی جنگ کے دوران تربیت یافتہ جنگجو فراہم کرنے کی حامی بھرنا تھا اور اسی وجہ سے آج تک ہم شدت پسندی کا سامنا کررہے ہیں۔