بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

پاکستان میں گزشتہ 30 برس میں شدید گرمی کی لہروں میں سالانہ5 گنا اضافہ ہوا

datetime 8  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان میں گزشتہ 30 برس میں شدید گرمی کی لہروں میں سالانہ5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ کراچی کے قریب سمندر کی اوسط بلندی 10 سینٹی میٹر بڑھی ہے اس صدی کے اختتام تک پاکستان میں اوسط درجہ حرارت 2 سے 5 درجے سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔ ساحلی علاقوں پر سمندروں کی اوسط سطح بڑھ کر 60 سینٹی میٹر ہوجائے گی اور دریائے سندھ کا بہاناقابل اعتبار ہونے سے زراعت اور آبادی شدید متاثر ہوگی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی 130 صفحے کی تفصیلی رپورٹ میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے – پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ممتاز ماہر ڈاکٹر قمرالزماں چوہدری کی مرتب کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گرمی بڑھنے سے دریاں کے پانی کے بخارات بننے کا عمل بڑھے گا جس سے پانی کی قلت ہوگی اور دریاں میں پانی کی قلت ہوجائے گی۔رپورٹ میں ایک جانب تو ماضی میں ہونے والی موسمیاتی اور آب و ہوا کی تبدیلیاں نوٹ کرکے مستقبل کا منظر کھینچا گیا ہے جبکہ دوسری جانب آب و ہوا سے متعلق جدید ماڈلوں کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے ان سے مستقبل کے رحجانات اور امکانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ڈاکٹر قمرالزماں چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) سے متعلق بہت موثر پالیسی تیار کی ہوئی ہے، جس پر کچھ عمل درآمد تو ہوا ہے لیکن اس کے دیگر پہلوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آب و ہوا اور موسم کے لحاظ سے پاکستان کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، لیکن اگلے پانچ برس میں موسمیاتی شدت اور مون سون کے معمول میں بگاڑ کے واقعات زیادہ رونما ہوسکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک جانب تو 2030 تک گرین ہاس گیسوں کے اخراج کو 20 فیصد تک کم کرنا ہے لیکن دوسری جانب آب و ہوا کے مسائل حل کرنے کے لیے اسے سالانہ 7 تا 14 ارب ڈالر کی بھی ضرورت ہے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ عالمی تپش کی وجہ بننے والی گرین ہاس گیسوں کے فی کس اخراج کے لحاظ سے پاکستان کا 135 واں نمبر ہے لیکن ایک تنظیم جرمن واچ کے مطابق پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو کلائمیٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہوسکتا ہے اور ہو بھی رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہونے والی تبدیلیاں خطے کے بقیہ علاقوں سے زیادہ بھی ہوسکتی ہیں۔گرم دن اور گرم راتوں کی تعداد بڑھتی جائے گی اور چاول و گندم کی پیداوار کم ہوجائے گی جب کہ ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کی شدت اور دورانیے، دونوں میں ہی تیزی واقع ہوگی۔ پاکستان میں موسمیاتی شدت کے واقعات بڑھ گئے ہیں جن کی ایک مثال پنجاب اور بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشیں ہیں جو موسمیاتی مظاہر کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…