اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور کی ننھی زینب کا قاتل عمران اس وقت قانون کے شکنجے میں ہے اور اس سے سنسنی خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ گرفتاری کے بعد قاتل عمران نے انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا ایک پیر ہے جو اس پر دم کرتا تھا جس کے بعد اس میں جن آجاتا تھا جو اسے کم سن بچیوں کو اغوا کے بعد زیادتی اورپھر قتل کرنے پر مجبور کرتا تھا۔
پولیس نے عمران کے انکشاف کے بعد اس کے پیر کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔ زینب کے قاتل عمران کی نشاندی پر پولیس نے جس پیر کو گرفتار کیا اس کا نام قاری سہیل احمد ہے۔پولیس نے مقدمے میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر قاری سہیل احمد سمیت مزید چار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ڈی پی او قصور زاہد مروت کے ترجمان محمد ساجد نے مقامی میڈیا کو ایک وٹس ایپ میسج جاری کیا ہے جس میں آگاہ کیا گیا ہے کہ قاری سہیل سمیت کوئی بھی مشتبہ فرد پولیس کی تحویل میں نہیں ۔ مقامی میڈیا کے مطابق پولیس نے رات گئے قاری سہیل احمد کو رہا کر دیا ہے جس نے رہائی کے بعد مقامی میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے دوران حراست اس کے موبائل فون ڈیٹا اور کال ریکارڈ کا معائنہ کیا اور قاتل عمران سے ان کے تعلقات بارے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔واضح رہے کہ زینب کے والد محمد امین انصاری نے گزشتہ روز اپنے وکیل آفتاب احمد باجوہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ پولیس فوری طور پر مشتبہ قرار دئیے گئے افراد کو فوری طور پر رہا کرے ورنہ وہ جمعہ کے روز احتجاجی دھرنا دیں گے۔ مقامی میڈیا نمائندوں کے مطابق ڈی پی او کے ترجمان کی جانب سے وٹس ایپ پر جاری کیا گیا میسج بھی اسی تناظر میں جاری کیا گیا ہے جس میں واضح کرنا تھاکہ پولیس نے تمام مشتبہ افرادکو رہا کر دیا ہے اور اس کے پاس کسی مشتبہ فرد کی اب تحویل باقی نہیں رہی۔