لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان مکمل طور پر آزاد ملک نہیں ہے اور اسے آزاد ملک دیکھنا چاہتے ہیں،ہماری باتوں کو حملہ تصور کیا جائے اور نہ ہمارے مشوروں کو غیر ذمہ داری سمجھا جائے ،ہمیں وہ ادارہ نوٹسز بھیج رہا ہے جس کا اپنا سٹرکچر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے ،وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھانوازشریف اتنا خطرناک نہیں تھا جتنا جاتی امرا ء میں بیٹھاخطرناک ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب چاہیں ان کو نکال دیں ،زرداری صاحب خدا کے لیے اس طرح کے لہجے میں بات نہ کریں۔
ان خیالات کا اظہاار انہوں نے باب پاکستان کی تقریب رونمائی سے خطاب خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر خواجہ احمد حسان ، خواجہ سلمان رفیق، میاں نصیر ، یاسین سوہل اور دیگر بھی موجود تھے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تمام ریاستی اداروں پارلیمنٹ، فوج، عدلیہ ، ملٹری وسول بیورو کریسی او رمیڈیا کو ملنا پڑے گا ، یہ قومی ایجنڈا ہے اور اس پر چل کر ہی پاکستان آگے جائے گا۔ یاد رکھو مسلم لیگ مضبوط ہو گی تو پاکستان مضبوط ہوگا، مسلم لیگ (ن) آگے بڑھے گی تو ملک پھلے پھولے گا ۔ ایک کروڑ کے صوبے بلوچستان میں 533ووٹ لینے والوں کو وزیر اعلیٰ کے طو رپر بٹھا دیاگیا ہے ، ملک اس طرح نہیں چلتے ، حساس ترین صوبے میں یکجہتی کی ضرورت ہے ۔ اگر اسی طرح بخیے ادھیڑے گئے تو یہ ملک کی خدمات نہیں ہو گی ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری باتوں کو حملہ اورہمارے مشوروں کو غیر ذمہ داری نہ سمجھا جائے ، ہم آئین بنانے بنانے والوں کی اولادیں ہیں ۔ ہمارے خلا ف پراپیگنڈا کیا جاتا ہے ، ہمیں نوٹس آتے ہیں اور نوٹسزبھی وہ ادارہ بھیجتا ہے جس کا اپنا سٹرکچر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے ۔ ٹی وی پر ہمارے خلا ف پروگرام کرائے جاتے ہیں اور ہمیں بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ سیاستدانوں کو بدنام نہ کریں، اس سے تلخی بڑھتی ہے، کڑواہت بڑھتی ہے ، یہ کام بند کر دیا جائے اور ملک کو آگے لیجانے کی کوشش کی جائے ۔ ہم مقابلہ نہیں کرتے نہ ہمیں کسی کا مقابلہ کرنا ہے ، ہم نے کسی کو فتح نہیں کرنا اور نہ ہم چوہدراہٹ چاہتے ہیں ۔
ووٹ کے فیصلے کے احترام کیا جائے، ہم درخواست کرتے ہیں کہ سیاست کرنے کی اجازت دی جائے ، فیصلہ لوگوں کا چلے گا بند کمروں کا فیصلہ ملک کو آگے لے کر نہیں جائے گا ،ایک دوسرے سے محاذآرائی اور مقابلہ نہیں ووٹ کا احترام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کونسا ایسا حملہ ہے جو (ن) لیگ پر نہ کیا گیاہو، ہم نے ساڑھے چار سال سازش،دھرنے اور مشکلات برداشت کیں مگر اس کے باوجود ہم نے ترقیاتی کام نہیں روکے ، لاہور کی میٹرو ٹرین پر 8،8ماہ فیصلہ محفوظ کرلیا جاتا ہے ،شہبازشریف کا کیا کروگے وہ سال کا کام مہینے میں کرتے ہیں،میٹرو ٹرین کا منصوبہ 22ماہ تاخیر کا شکار ہوا، جو مرضی کرلو شہبازشریف ٹرین چلادے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم لڑنا بھی چاہیں تو آپس میں نہیں لڑسکتے،ہمیں ایک قومی ایجنڈے پرملنا پڑے گا،اگر ادارے آپس میں لڑیں گے تو ملک آگے نہیں چلے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم کل بھی کہیں گے پرسوں بھی کہیں گے ہمیں انصاف چاہیے۔اب جلسوں میں لوگ یکجہتی اور محبت کا اظہار کرتے ہیں،سیاستدان کو قبر میں ڈال دو تووہ قبر سے سیاست کرتا ہے۔