منگل‬‮ ، 17 جون‬‮ 2025 

بلوچستان اسمبلی آج قائد ایوان کا انتخاب کرے گی ،میر عبدالقدوس بزنجو اہم امیدوار

datetime 12  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (آئی این پی) ترجمان بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ اسمبلی کا اجلاس 13جنوری کو صبح 10بجے ہو گا، جس میں قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، حزب اختلاف نے مسلم لیگ(ن) اورمسلم لیگ (ق )کے نامزد وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کااعلان کیاہے ۔جمعرات کو ترجمان بلوچستان اسمبلی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسمبلی کا اجلاس 13جنوری کو 10بجے ہو گا، جس میں

قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ادھربلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف نے مسلم لیگ(ن) اورمسلم لیگ (ق )کے نامزد وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کااعلان کیاہے۔ بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف بغاوت کردی تھی۔ مسلم لیگ(ق) کے عبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت المسلمین کے آغا رضا محمد کی جانب سے تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کرائی گئی تھی تاہم اسمبلی کے اجلاس میں تحریک پیش ہونے سے پہلے ہی ثنا اللہ زہری نے استعفٰی دے دیا تھا۔ثنا اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد وزارت اعلی کے لئے عاصم کرد گیلو ،سردار صالح بھوتانی ،جان جمالی اور عبدالقدوس بزنجو میدان میں تھے تاہم اب نئے قائدِ ایوان کے لیے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ۔بلوچستان اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے نئے قائد ایوان کے طور پر نامزد کئے جانے والے(ق)لیگ کے رہنما میر عبدالقدوس بز نجو کا پارلیمانی پس منظر کچھ یوں ہے، عبدالقدوس 2013کے انتخابات کے بعد وزیراعلی عبدالمالک کے دور میں وہ صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بنے۔ بعد ازاں جب پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر سپیکر جان محمد جمالی سے استعفی لیا گیا اور ان کی جگہ راحیلہ درانی کو سپیکر بنایا گیا تو اس دوران عبدالقدوس بزنجو نے ڈپٹی سپیکر شپ سے استعفی دے دیا، ان کی یہ خواہش تھی کہ یا تو انہیں سپیکر صوبائی اسمبلی بنایا جائے یا پھر کوئی وزارت دے دی جائے تاہم دوسری

جانب (ن) لیگ کی اتحادی جماعتوں نے اس وقت کے وزیراعلی ثنا اللہ زہری پر شرط رکھی تھی کہ عبدالقدوس کو کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق (ن)لیگ اور نیشنل پارٹی کے درمیان معاہدے کی مدت پوری ہونے پر وزیراعلی عبدالمالک آگے جانا چاہتے تھے تو اس دوران عبدالمالک کو توسیع سے روکنے کیلئے عبدالقدوس نے ان کی مخالفت کی اور وزیراعلی بننے کیلئے ثنا اللہ زہری کی بھی مخالفت کی، اب ان کی

قسمت بدل گئی اور اب پارلیمانی جماعتوں نے میر عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلی کا امیدوار نامزد کر دیا ہے، وہ (ن) لیگ کے ٹکٹ سے 2008اور 2013میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔2015میں جب جاں جمالی نے سینیٹ پر اپنی بیٹی کو کھڑا گیا تو اس دوران پارٹی نے ان سے ایسا کرنے کو منع کرتے ہوئے پارٹی امیدواروں کی حمایت کا کہا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا تھا جس کے بعد پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر انہیں سیکرٹریٹ سے ہاتھ دھونا پڑ گئے تھے ۔

موضوعات:



کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…