جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

بلوچستان اسمبلی آج قائد ایوان کا انتخاب کرے گی ،میر عبدالقدوس بزنجو اہم امیدوار

datetime 12  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (آئی این پی) ترجمان بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ اسمبلی کا اجلاس 13جنوری کو صبح 10بجے ہو گا، جس میں قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، حزب اختلاف نے مسلم لیگ(ن) اورمسلم لیگ (ق )کے نامزد وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کااعلان کیاہے ۔جمعرات کو ترجمان بلوچستان اسمبلی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسمبلی کا اجلاس 13جنوری کو 10بجے ہو گا، جس میں

قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ادھربلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف نے مسلم لیگ(ن) اورمسلم لیگ (ق )کے نامزد وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کااعلان کیاہے۔ بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف بغاوت کردی تھی۔ مسلم لیگ(ق) کے عبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت المسلمین کے آغا رضا محمد کی جانب سے تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کرائی گئی تھی تاہم اسمبلی کے اجلاس میں تحریک پیش ہونے سے پہلے ہی ثنا اللہ زہری نے استعفٰی دے دیا تھا۔ثنا اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد وزارت اعلی کے لئے عاصم کرد گیلو ،سردار صالح بھوتانی ،جان جمالی اور عبدالقدوس بزنجو میدان میں تھے تاہم اب نئے قائدِ ایوان کے لیے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ۔بلوچستان اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے نئے قائد ایوان کے طور پر نامزد کئے جانے والے(ق)لیگ کے رہنما میر عبدالقدوس بز نجو کا پارلیمانی پس منظر کچھ یوں ہے، عبدالقدوس 2013کے انتخابات کے بعد وزیراعلی عبدالمالک کے دور میں وہ صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بنے۔ بعد ازاں جب پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر سپیکر جان محمد جمالی سے استعفی لیا گیا اور ان کی جگہ راحیلہ درانی کو سپیکر بنایا گیا تو اس دوران عبدالقدوس بزنجو نے ڈپٹی سپیکر شپ سے استعفی دے دیا، ان کی یہ خواہش تھی کہ یا تو انہیں سپیکر صوبائی اسمبلی بنایا جائے یا پھر کوئی وزارت دے دی جائے تاہم دوسری

جانب (ن) لیگ کی اتحادی جماعتوں نے اس وقت کے وزیراعلی ثنا اللہ زہری پر شرط رکھی تھی کہ عبدالقدوس کو کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق (ن)لیگ اور نیشنل پارٹی کے درمیان معاہدے کی مدت پوری ہونے پر وزیراعلی عبدالمالک آگے جانا چاہتے تھے تو اس دوران عبدالمالک کو توسیع سے روکنے کیلئے عبدالقدوس نے ان کی مخالفت کی اور وزیراعلی بننے کیلئے ثنا اللہ زہری کی بھی مخالفت کی، اب ان کی

قسمت بدل گئی اور اب پارلیمانی جماعتوں نے میر عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلی کا امیدوار نامزد کر دیا ہے، وہ (ن) لیگ کے ٹکٹ سے 2008اور 2013میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔2015میں جب جاں جمالی نے سینیٹ پر اپنی بیٹی کو کھڑا گیا تو اس دوران پارٹی نے ان سے ایسا کرنے کو منع کرتے ہوئے پارٹی امیدواروں کی حمایت کا کہا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا تھا جس کے بعد پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر انہیں سیکرٹریٹ سے ہاتھ دھونا پڑ گئے تھے ۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…