اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )قصور کی ننھی زینب کے زیادتی کے بعد قتل کا انسانیت سوز واقعہ ہر دماغ پر نقش ہو کر رہ گیا ہے۔ زینب قتل کیس میں کئی پیشرفت سامنے آئیں جن میں قاتل تک پہنچنے کا سب سے اہم کلیو سی سی ٹی وی فوٹیج ہے۔ پولیس نے ملزم کا خاکہ بھی جاری کیا جس پر میڈیا کی تیز نظروں نے فوری طور پر بھانپتے ہوئے غلطی کی نشاندہی کر دی ۔پولیس کی جانب سے جاری کیا
جانے والا خاکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں موجود شخص سے کسی طور بھی مماثلت نہیں رکھتا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین نے یہ سوال اُٹھایا تو بعد ازاں میڈیا چینلز پر بھی پولیس ذرائع سے خبر نشر ہوئی کہ پولیس کی جانب سے جاری کیا گیا ملزم کا خاکہ غلط ہے۔ ٹویٹر صارفین کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے جاری کیے جانے والے خاکے اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں موجود ملزم ، دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ایسے ہی کئی ٹویٹر صارفین نے بھی گذشتہ روز یہ نکتہ اُٹھایا۔پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ پولیس کی جانب سے جاری کیا جانے والا خاکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں موجود اصل ملزم سے توجہ ہٹانے کا ایک حربہ ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں موجود ملزم کی داڑھی ہے اور وہ خاکے میں موجود شخص سے یکسر مختلف ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے ایک اور نشاندہی کرتے ہوئے پولیس کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے ۔ سوشل میڈیا صارفین نے گزشتہ روز سعودی عرب سے وطن واپس لوٹنے والے زینب کے والدین کی میڈیا سے گفتگو کے دوران زینب کے والد کے عقب میں موجود ایک شخص کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ شخص کا حلیہ سی سی ٹی وی فوٹیج والے شخص سے کافی حد تک مماثلت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ کریمنل کیسز کی تفتیش کے ماہرین اور ینب کے والد نے بھی
ملزم کے قریبی ہونے کا شک ظاہر کیا اور کہا کہ ملزم کوئی قریبی شخص ہے کیونکہ اس نے زینب کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا ، اگر وہ قریبی نہ ہوتا اور اس کو پہچان لئے جانے کا خدشہ نہ ہوتا تو وہ زینب کو کبھی قتل نہ کرتا۔