لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) قصور میں کمسن بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کئے جانے کے واقعات کافی عرصے سے جاری ہیں اور اب تک 12 معصوم بچیاں ہوس کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کی جا چکی ہیں۔لیکن پولیس خاموش تماشائی بنی رہی جبکہ ان واقعات میں صرف ایک بچی کو زندگی ملی۔ تھانہ صدر کے علاقے میں ہونے والے ان واقعات کے مقدمات درج ہوئے، مگر صرف کاغذی کارروائی عمل میں لائی گئی۔پہلا واقعہ 6اپریل 2016ء کو
تھانہ صدر کے علاقے میں پیش آیا جہاں تہمینہ نامی بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرکے لاش زیر تعمیر مکان میں پھینک دی گئی، 4مئی 2016ء کو بھی صدر کے علاقے میں ثنا نامی بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، 8جنوری 2017ء کو بھی دلخراش واقعہ پیش آیا جس میں عائشہ نامی بچی کو ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا اور لاش زیر تعمیر مکان سے ملی۔19فروری2017ء کو صدر کے علاقے میں ایک اور واقعہ پیش آیا جہاں ملزمان نے 9 سالہ عمران کو زیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا، 24 فروری 2017ء کو صدر کے علاقے میں ایمان فاطمہ نامی بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، صدر میں 11اپریل 2017ء کو ایک اور معصوم بچی نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد قتل کرکے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی۔21 اپریل 2017ء کو تھانہ صدر کے علاقے میں ہی فوزیہ نامی بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا،7جون 2017ء کو جوئیاں اتاڑ میں 10 سالہ بابر کو زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیاگیا، 8جولائی کو کھارا روڈ سے 8سالہ لائبہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کردیا گیا جبکہ 13نومبر کو کوٹ اعظم خان میں 7سالہ کائنات کو ہوس کا نشانہ بنایا گیا۔ان تمام واقعات سے قبل بھی حسین خان والا میں لڑکوں سے زیادتی کی ویڈیوز کا اسکینڈل منظر عام پر آیا جس میں 100 کے قریب ویڈیو منظر عام پر آئیں جبکہ واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف 50 سے زائد مقدمات بھی درج ہوئے۔ مرکزی ملزم حسیم عامر اور اس کے بھائی علیم آصف، نسیم شہزاد سمیت درجنوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات بھی درج ہوئے تاہم اس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔