لاہور (سی پی پی ) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر کا پانی بھی آلودہ نکلا جس پر معزز جج نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس نے مفاد عامہ کے تحت دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ صاف پانی کیس کی فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ڈائریکٹر پی سی ایس آر لیبارٹریز نے عدالت میں رپورٹ پیش کی جس کے مطابق
چیف جسٹس پاکستان کے چیمبر سے لیا گیا پانی بھی آلودہ نکلا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رپورٹ پر چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آرسینک زہر ہے اور ہمیں زہر پلایا جارہا ہے، آپ کو پتا ہے، بڑے شہروں کا آلودہ پانی کن دریاؤں اور ندیوں میں جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے ،پانی کینام پر اربوں روپوں کہاں خرچ کیے گئے؟۔معزز جج نے کہا کہ جو کام حکومت کرنے کے تھے، وہ نجی کمپنیوں کے سپرد کردیئے ہیں، حکومت نے آج تک اپنی ترجیحات کا تعین کیوں نہیں کیا، یہ بتائیں، پچھلے 10 سال میں کتنے نئے اسپتال بنائے گئے؟۔ دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے شہر میں سڑکوں کی بندش کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی ایک چھوٹا سا وی وی آئی پی ہوں، غالباً وی آئی پی کی فہرست میں میرا تیسرا نمبر ہے، چیف سیکرٹری صاحب، بتائیں بڑے صاحبان کے لیے رکاوٹیں کیوں کھڑی کی جاتی ہے، آپ کو علم ہونا چاہیے کہ راستے بند کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے جوڈیشل کالونی میں کون بڑا رہتا ہے؟ جس کے کہنے پر رکاوٹیں لگائی گئی ہیں، میر ے گھر کے سامنے سے تو بھٹے والا بھی گزرتا ہے، میں نے تو رکاوٹیں کھڑی نہیں کیں، بڑوں کے گزرنے پر راستے بند ہی کیوں کیے جاتے ہیں؟۔