لاہور (نیوز ڈیسک)حدیبیہ کیس کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تینوں ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیال نے اپنے متفقہ فیصلے میں نیب کی اپیل کو مسترد دیا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں لاہور ہائیکورٹ کا حدیبیہ پیپر ملز بند کرنے سے متعلق فیصلہ حتمی ہوگیا ہے۔اِس فیصلے سے وزیراعلیٰ پنجاب کے اُس موقف پر مہر تصدیق ثبت ہو گئی ہے کہ میرا دامن صاف ہے۔
شہبازشریف نے ہمیشہ اِس موقف کا بھرپور اظہار کیا ہے کہ ایک ڈھیلے کی بھی کرپشن ثابت ہو جائے عوام کا ہاتھ اور میرا گریبان۔مخالفین الزامات پر الزامات لگانے سے گریز نہیں کرتے، مگر ہمیشہ ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہے اور مسلسل رسوائی اور پشیمانی اُنکا مقدر بنی ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ فیصلہ سُنانے والے ججزغیر جانبدار اور غیر متنازعہ سمجھے جاتے ہیں۔ اِس بینچ میں شامل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پاکستان کے معروف اور قابل قدر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں،جو قاضی محمد عیسی(مرحوم) کے فرزند ہیں، قاضی محمد عیسیٰ تحریک پاکستان کے صف اول میں شامل رہے ہیں۔ آزادی سے قبل انکے دادا قاضی جلال الدین قلات سٹیٹ کے پرائم منسٹر تھے اور اِن کی والدہ بیگم سعیدہ عیسیٰ نامور سوشل ورکر رہی اور رضاکارانہ طور پر کئی فلاحی کاموں کیلئے اپنی بے لوث خدمات بھی پیش کرتی رہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اپنے کردار اور اقدار کے حوالے سے ہر طبقہ فکر میں عزت و تکریم حاصل ہے۔یہ وہ شخصیت ہیں جن کے خاندان کا خون پسینہ پاکستان کے بنیادوں میں شامل ہے اور یہ پاکستان کیلئے ایسا درد اور لگاؤ رکھتے ہیں کہ جب بھی پاکستان کے استحکام اور سلامتی کیساتھ کچھ غلط ہوتا دیکھیں تو خاموش نہیں رہتے۔یہی وجہ ہے کہ اِس کیس کے حوالے سے بھی اُنہوں نے نیب کو آڑے ہاتھوں لیا۔واضح رہے کہ چند ماہ قبل بھی لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف
کے سربراہ عمران خان کی طرف سے وزیرِ اعلٰی پنجاب شہباز شریف کے خلاف نااہلی کے لیے دائر ریفرنس ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دیاتھا۔جبکہ عمران خان شہبازشریف پر دس ارب رشوت کی آفر کا الزام لگانے کے بعد عدالت سے مفرور ہیں اور شہبازشریف کے ہرجانے کے نوٹس پر تاحال خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔اس فیصلے کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سچائی اورانصاف کی فتح ہے اورمیں اس فیصلے پرا للہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکرادا کرتا ہوں۔
مزید کہا کہ میں سپریم کورٹ کا شکرگزار ہوں جس کے فیصلے سے حق وانصاف کا بول بالا ہوا اور یہ حقیقت کھل کرسامنے آگئی کہ آخری فتح سچائی کی ہوتی ہے۔ آج کے دن اپنی سیاسی زندگی کا اہم ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے میرے خلاف لگائے گئے الزامات غلط اور بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں اوران کے کارکن ایک دوسرے کو کمزور کرنے کی کوششوں پرمبنی روایتی سیاست کو ترک کر کے اپنی تمام تر توانائیاں پاکستان کی ترقی اورخوشحالی اورغریب عوام کی حالت بدلنے کے لئے وقف کردیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے تھے جن میں سے ایک حدیبیہ پیپر ملز کیس بھی تھا۔ 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حدیبیہ پیپرز ملزکیس میں نیب کی تحقیقات کو کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد احتساب عدالت نے اس ریفرنس کو خارج کردیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی سماعت کے دوران حدیبیہ ریفرنس کا معاملہ دوبارہ سامنے آگیا۔
نیب نے رواں سال 20 ستمبر کو یہ کیس دوبارہ کھولنے کیلیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس میں نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، شمیم اختر اور صاحبہ شہباز کو فریق بنایا گیا ہے۔ نیب نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کو دیکھے بغیر اس کیس میں فیصلہ دیا، پاناما لیکس کی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں اس لیے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کی اپیل مسترد ہونے کے نتیجے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو حتمی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔