کراچی (این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ کراچی آکر احساس ہوا کہ سندھ میں کوئی ڈسپلن نہیں اور لگتا ہے کہ یہاں مزید 6 ماہ بیٹھ کر مقدمات سننے ہوں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سپریم
کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے لیڈیز کلب لاڑکانہ کی اراضی کو کمرشل مقاصد کے لئے تبدیل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک کھوکھا بھی الاٹ کرنے کا اختیار نہیں اور یہاں جس کا دل چاہتا ہے زمینیں الاٹ کردیتا ہے ٗکراچی آکر احساس ہوا کہ سندھ میں کوئی ڈسپلن نہیں ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ لاڑکانہ کے جناح گارڈن کی کل اراضی 20 ہزار اسکوائر یارڈ ہے اور 3 ہزار اسکوائر یارڈ پر لیڈیز کلب لاڑکانہ قائم ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ جناح گارڈن لاڑکانہ میں نیشنل ہیلتھ سینٹر، لاڑکانہ پریس کلب اور سرکاری اسکول بھی قائم ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ میونسپل کمیٹی لاڑکانہ نے دکانیں بنا کر کرائے پر دے رکھی ہیں جبکہ میونسپل کمیٹی کو یہ اراضی الاٹمنٹ کرنے کا اختیار تھا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب پارکس صرف عوامی ملکیت ہوتے ہیں اور حکومت چاہے بھی تو پارک پر کچھ اور نہیں بنا سکتی۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی کہ جائیں اور پارک کو اصل حالت میں بحال کرائیں۔