اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی کےرہنما عثمان ڈار کی یونیورسٹی ڈگری مشکوک، ڈگری کے حصول کے وقت نہیں جانتا تھا کہ وہ ایک مشتبہ یونیورسٹی ہے، عثمان ڈار کا موقف بھی سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق عثمان ڈار کی ڈگری سے متعلق انکشاف ہواہے کہ انہوں نے جس امریکی یونیورسٹی کے لندن کیمپس سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے اس سے متعلق برطانوی محکمہ تعلیم
نے تصدیق کرنے کے حوالے سے معذوری ظاہر کر دی ہے۔ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ وہ شیلر انٹرنیشنل یونیورسٹی کی شناخت نہیں کرسکتے جس نے پی ٹی آئی رہنما محمد عثمان ڈار کو لندن میں 1997میں ماسٹر کی ڈگری جاری کی تھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق سیالکو ٹ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنمانے وہاں ایم بی اے کی ڈگری جمع کرائی ہے، جو شیلر انٹرنیشنل یونی ورسٹی نے جاری کی ہے جب کہ اس کا پتہ لندن کیمپس کا درج ہے۔یہ ڈگری 14مئی1997کو لندن سے حاسل کی گئی۔عثمان ڈار نے یہی ڈگری الیکشن کمیشن میں اس وقت استعمال کی تھی جب وہ این اے۔110سیالکوٹ کے حلقے میں خواجہ آصف کے خلاف انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔برطانیہ کے محکمہ تعلیم کا کہنا تھا کہ وہ ان ڈگریوں کی شناخت نہیں کرسکتے ، جس کا اجراءایس آئی یو نے کیا ہے اور اس کا برطانیہ کی کسی یونی ورسٹی سےاس وقت اشتراک نہیں تھا جب اس نے ڈگریاں جاری حاصل کی۔ 2011میں شیلرکے خود بند ہونے تک ایسا ہی رہا۔ایس آئی یو کے ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایگزیکٹ کی طرح کا ایک تعلیمی ادارہ تھا جس کی امریکا میں تعداد سینکڑوں میں تھی اور وہ ایسے طلبا کو ڈگریاں جاری کرتا تھا جو اس کی مقررہ فیسوں کی ادائیگی کرتے تھے۔ایس آئی یو کے فلوریڈا اور کم از کم دو یورپی
شہروں میں کیمپس ہیں، تاہم اس کی ڈگریاں آن لائن انرولمنٹ کے ذریعے باآسانی حاصل کی جاسکتی ہیں۔کلاسیں لینا ضروری نہیں ہے اور فیس کی ادائیگی پر ہر قسم کی ڈگری حاصل کی جاسکتی ہے۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے ن لیگ کے خواجہ آصف کے اقامہ کے حوالے الیکشن ٹربیونل میں درخواست دی تھی اور اب معاملہ عدالت میں بھی ہے ۔ اب جبکہ ن لیگ کے اہم رہنما
خواجہ آصف عثمان ڈار کی جانب سے کئے گئے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں ایسے میں ان کی ڈگری کا مشکوک ہونا بھی سامنے آگیا ہے۔