اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ عمران خان کی نا اہلی کیس پر فیصلہ محفوظ کر چکی ہے جو کہ ان کے حق یا ان کے خلاف بھی آسکتا ہے۔ اس موقع پر اگر عمران خان کی نا اہلی کا فیصلہ آتا ہے تو اس کے تحریک انصاف پر بھی اثرات پڑ سکتے ہیں اور پارٹی میں چیئرمین شپ
کیلئے ایک جنگ شروع ہو سکتی ہے جو کہ پارٹی کو انتشار اور ٹوٹ پھوٹ سے ہمکنار کر سکتی ہے۔ اس صورتحال سے بچنے کیلئے پارٹی قیادت نے پہلے سے ہی ایک منصوبہ تیار کر رکھا ہے جس میں اگر عمران خان کی سپریم کورٹ سے نا اہلی کا فیصلہ آتا ہے تو ایسی صورت میں پارٹی کی قیادت کس کے حوالے کی جائے گی۔ اس منصوبے کے خدوخال ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خان کچھ کچھ واضح کر چکے ہیں۔ اپنے ٹی وی انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ نا اہلی فیصلے کی صورت میں پارٹی کی چیئرمین شپ چھوڑ دوں گا اور پارٹی میں چیئرمین کی سیٹ کیلئے انتخابات کروائے جائیں گے اور جو یہ انتخاب جیتا وہ پارٹی کی قیادت کرے گا جبکہ میں نمل یونیورسٹی کو مزید بہتری کی طرف لے جانے کی کوشش کروں گا کیونکہ میرا خواب نمل یونیورسٹی کو آکسفورڈ یونیورسٹی کےہم پلہ بنانا ہے۔ خیال رہے کہ حکمران جماعت ن لیگ اپنے قائد نواز شریف جو کہ ن لیگ کے صدر ہیں کی نا اہلی کے بعد پارٹی صدر کی سیٹ پر انہیں ہی براجمان کئے ہوئے ہے اور اس کیلئے اس نے قومی اسمبلی انتخابی آئینی اصلاحات بل 2017منظور کرایا ہے جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کی قیادت کر سکتا ہے۔