اسلام آباد( آن لائن) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے سینئر رہنماؤں حتی کہ اپنے ہی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی رائے کو بھی رد کرتے ہوئے آئینی اداروں کے خلاف اپنی جنگ عوام میں لے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور جن جلسوں کا پروگرام بنایا گیا ہے ان میں نواز شریف اداروں کے آئینی حدودسے تجاوز پر آواز اٹھانے کی
منصوبہ بندی کر چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے حدیبیہ پیپر ملز کو دوبارہ کھولنے کو بھی سیاسی انتقام کی کاروائی قرار دیا ہے نواز شریف آج منگل کو اسلام آباد آئیں گے اور انہوں نے یہاں بھی ن لیگ کا مشاورتی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماؤ ں کے اجلاس میں پیر کو اہم فیصلے کرلیے گئے اور اس اجلاس میں یہ طے کر لیا گیا ہے کہ دو اہم اداروں کی طرف سے آئینی حدود سے تجاوز،مائنس نواز شریف فارمولا اور پارٹی قیادت کی کردارکشی سب نامنظو ہے ن لیگ کو انتخابات ہونے سے قبل ہی ان میں دھاندلی کی بھی بو آنے لگ گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قبل از وقت انتخابات ہی قبول نہیں ہے ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف،وزیر اعلٰی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری،وفاقی وزراء اور اہم رہنما شریک ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق اتفاق کیا گیا کہ مسلم لیگ ن الیکشن سیل قائم کر کے انتخابات کی بھرپورتیاریاں کرے گی ۔عام انتخابات میں تاخیر اور ممکنہ دھاندلی کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائیگی۔۔۔ اس پربھی اتفاق ہوا کہ سابق وزیرا عظم نواز شریف ملک بھر میں عوام رابطہ مہم کے لیے جلسوں سے خطاب کریں گے۔یہ فیصلہ بھی ہوا آئین کابھرپورتحفظ کیاجائیگا اورکسی بھی ادارے کی طرف سے آئینی حدود کے تجاوز کیے جانے پربھرپورمزاحمت کی جائے گی اور
ایسے اداروں کے حوالے سے نواز شریف پہلے نام لیے بغیر بات کریں گے اور پھر اعلی عدلیہ اور ایک اور ادارے کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے نواز شریف اپنی نا اہلی کے حوالے سے عدالتی فیصلہ کسی صورت ماننے کو تیار نہیں ہیں۔