جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

چیئرمین نیب پر اعتراض کیوں؟ پاکستان میں اقتدار ملنا سونے کی کان ہاتھ آنے کے مترادف ہے، امیر جماعت اسلامی کے انکشافات

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ظفروال(آئی این پی )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری حکومت اور پیپلز پارٹی نے مل کر کی ہے، پھر ان دونوں پارٹیوں کو نیب پر اعتراض کیوں ہے ، عدالتیں احتساب کے عمل کو موثر بنائیں تو قوم ان لٹیروں کے چنگل سے نکل سکتی ہے ، حکمران خود کو احتساب سے بالاتر سمجھتے ہیں ۔ پاکستان میں اقتدار میں آنے کا مطلب ہے کہ سونے کی کان ہاتھ آگئی ہے اب جتنی مرضی دولت بناؤ ،

کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ پانامہ لیکس کے دیگر کرداروں اور ملک لوٹنے والوں کے خلاف بھی نوازشریف اور ان کے خاندان کی طرز پر جے آئی ٹی بنا کر سب کا احتساب کرے ۔ کرپٹ اشرافیہ خود دودھ پیتا، بالائی اور مکھن کھاتا ہے اور عوام کو غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور بدامنی کے حوالے کر رکھاہے ۔ وہ ہفتہ کو ظفر وال ضلع نارووال میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔ جلسہ سے ضلعی امیر انوار الحق بٹ نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانوں نے قومی دولت لوٹ کر اندرون اور بیرون ملک عالی شان محلات تعمیر کر لیے ہیں اقتدار میں آنے والے خود قارون کے خزانے جمع کر لیتے ہیں اور عوام کو ٹیکسوں اور بجلی و گیس کے بلوں کی صورت میں ان کی کمائی سے محروم کر دیتے ہیں ۔ عوام کو تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ۔ دو کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں ۔ غریب بغیر علاج کے ہی سرکاری ہسپتالوں کے سامنے ایڑیاں رگڑتے مر جاتے ہیں ۔ قومی و بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پانچ لاکھ سالانہ یر قان سے اور 80 ہزار کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر مر رہے ہیں ۔35 فیصد پاکستانی بلڈپریشر کے مریض بن چکے ہیں اور 88 فیصد لوگوں کو عالمی معیار کا صاف پانی دستیاب نہیں ۔ بائیس کروڑ عوام کے لیے صرف 1167 سرکاری ہسپتال ہیں مگر ان ہسپتالوں سے غریبوں کو

ڈسپرین کی گولی بھی مفت نہیں ملتی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی عام آدمی کے لیے اقتدار کے دروازے کھولنا چاہتی ہے ہم چاہتے ہیں کہ بد دیانت اور کرپٹ جاگیرداروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں کی بجائے دیانتدارکسانوں اور مزدوروں کے نمائندے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچیں تاکہ وہ عوام کی نمائندگی کا حق ادا کر سکیں ۔ انہوں نے کہاکہ جاگیردار کسانوں اور سرمایہ دار مزدوروں کے خون پسینے کی کمائی کھا رہا ہے جبکہ غریب کے بچے غربت کی چکی میں پس رہے ہیں ۔

جماعت اسلامی کو اللہ نے اقتدار دیا اور عوام نے ہم پر اعتماد کیا تو کسان کو کھیتوں اور مزدوروں کو کارخانوں کی پیدوار کا حصہ دا ر بنائیں گے اور کوئی ظالم ان محنت کشوں کی کمائی ہڑپ نہیں کر سکے گا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بددیانت اور کرپٹ حکمرانوں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں نے ملک کو مسائلستان بنادیاہے ۔ سودی معیشت ، آئی ایم ایف اورورلڈ بنک کے قرضوں نے قومی معیشت تباہ کر دی ہے ۔ حکمران کمیشن اور کرپشن سے ہاتھ رنگنے کے لیے بیرونی قرضے لیتے ہیں اور پھرانہیں بیرونی بینکوں میں منتقل کر دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے سینکڑوں لوگ قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ کے ممبر رہے اور کراچی سمیت کئی اضلاع کی بلدیاتی نظامت جماعت اسلامی کے پاس رہی ، مگر ہمارے کسی کارکن کے دامن پر کرپشن کا کوئی دھبہ نہیں۔ قومی و بین الاقوامی ادارے جماعت اسلامی کی دیانت و امانت کے معترف ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کا احتساب بھی وی آئی پی طریقے سے ہورہاہے اور سب سے بڑی عدالت نے جسے نااہل قرار دیا ہے وہ ملزم درجنوں گاڑیوں کے جلوس میں عدالت آتاہے ۔ سرکاری گاڑیوں کا استعمال بھی کرپشن کی ایک قسم ہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے ایک بار پھر استدعا کی کہ پانامہ لیکس کے دیگر 436 لوگوں کے احتساب کے حوالے سے ان کی درخواست کی جلد سماعت کی جائے اور لٹیروں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…