اسلام آباد(آئی این پی ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق پی آئی او راؤ تحسین کی ڈان لیکس رپورٹ دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ وفاق نے ڈان لیکس رپورٹ دینے کی مخالفت کر تے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ عوامی
دستاویز نہیں بلکہ انتہائی حساس دستاویزات ہیں جسے کسی صورت درخواست گزار کو نہیں دیا جاسکتا ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈان لیکس رپورٹ مہیا کرنے کی کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سابق پی آئی او را تحسین کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد راؤ تحسین کی ڈان لیکس رپورٹ مہیا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد نے سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر کو ڈان لیکس کی رپورٹ دینے کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ عوامی دستاویز نہیں بلکہ انتہائی حساس دستاویزات ہیں جسے کسی صورت درخواست گزار کو نہیں دیا جاسکتا ہے، عدالت نے دلائل کے بعدسابق پی آئی او راؤ تحسین کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔واضح رہے کہ ڈان لیکس کے معاملے پر برطرف ہونے والے سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین علی نے اپنی برطرفی کو
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کررکھا ہے جبکہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دائر کی تھی۔رجسٹرارآفس کو موصول ہونے والی درخواست میں راؤ تحسین کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس اسکینڈل میں انہیں قصور وار قرار دے کر ان کا کیریئر داغدار کیا گیا ہے ساتھ ہی راؤ تحسین نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں انکوائری کمیٹی رپورٹ ابھی تک فراہم نہیں کی گئی۔ لگائے گئے الزامات کی کاپی حاصل کرنا ان کا حق ہے۔درخواست میں وفاق، سیکریٹری اطلاعات، داخلہ اور سیکریٹری وزیر اعظم کو فریق بناتے ہوئے راؤ تحسین نے استدعا کی تھی کہ عدالت انہیں کیس کی کاپی فراہم کرنے کا حکم دے۔واضح رہے کہ چھ اکتوبر دو ہزار سولہ کو انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے وزیر اعظم ہا ؤ س میں ہونے والے اجلاس سے متعلق دعوی کیا گیا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات ہیں،خبر پر سیاسی اور عسکری قیادت
نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا تھا، ڈان لیکس کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو ان کے عہدے سے فارغ کردیا تھا۔