اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)فضل اللہ کو منظر سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا، عمر خالد خراسانی کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ کو بھی ڈرون حملے میں نشانہ بنانے کی تیاری کر لی گئی ہے، بڑھتے ہوئے ڈرون حملوں پر فضل اللہ پریشان ہے، خراسانی نے 23ایف سی جوانوں کو اغوا کے بعد قتل کیا، قاضی حسین احمد مرحوم پر بھی حملہ کیا، امریکہ اور افغان حکومت تعاون کرے
تو افغانستان میں بھی غیر ریاستی عناصر کا پاکستان خاتمہ کر سکتا ہے، افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی اور جنرل(ر)عبدالقیوم کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو۔ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ امریکہ عمر خالد خراسانی کے بعد اب ملا فضل اللہ کو نشانہ بنانے کی بھی تیاری کر رہا ہے اور اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے دنیا بھر میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس کی تعریف ہو گی ۔ رحیم اللہ یوسفزئی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق ملا فضل اللہ ڈرون حملے بڑھنے سے کافی پریشان ہے۔ امریکہ مستقبل قریب میں فضائی اور ڈرون حملوں میں تیزی لے آئے گا اس کی وجہ افغانستان میں امریکی افواج کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ زمینی حملوں پر انحصار نہیں کر سکتا اس لئے وہ ڈرون حملوں پر انحصار کرے گا جس سے ڈرون حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آسکتا ہے۔ جنرل (ر)عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس شیئرنگ کے بعد پاک فوج نے جس طرح غیر ملکی جوڑے کو بازیاب کروایا جو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اہم دہشتگردی کے خلاف تعاون کیلئے تیار ہیں ۔ افغانستان کی وہ بیلٹ جس کے اوپر افغان حکومت اور امریکہ کا کنٹرول نہیں اور وہاں خراسانی اور فضل اللہ جیسے درندے بیٹھے تباہی کر رہے ہیں
اور پاکستان نے متعدد بار ان افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے لیکن بدقسمتی سے افغانستان کی جانب قریباََ 200پوسٹ ہیں جو ڈریونڈ لائن پر موجود ہیں جبکہ ایک بہت بڑا علاقہ خالی ہے تو اس طرح کا تعاون اگر ہوتا رہے تو ہم دہشتگردی کو افغان علاقے سے بھی ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ پاکستان میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خراسانی نے ہمارے 23ایف سی
کے جوانوں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کیا ، وہ قاضی حسین احمد کے اوپر بھی حملہ میں ملوث ہے۔