لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کیپٹن(ر) صفدر کے قومی اسمبلی میں دیئے گئے قادیانیوں کے خلاف بیان کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے، یہ بات غیر ضروری تھی اس بات کو اتنے بڑے لیول پر اس انداز میں کرنے کی ضرورت نہیں تھی، آپ لوگوں سے بھی درخواست ہے کہ کیپٹن صاحب کی بات کو اتنی اہمیت نہ دی جائے، قومی اسمبلی میں اظہار رائے کی آزادی ہے وہاں کوئی کچھ بھی بول سکتا ہے۔
وہ منگل کو نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیپٹن(ر)صفدر کے بیان پر رد عمل دے رہے تھے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس بات کو زیادہ ڈسکس کرنا درست نہیں کیونکہ احمدی کمیونٹی کے لوگ یہاں پاکستان میں رہتے ہیں، ان کی جال و مال کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، احمدی نماز، روزہ پر عمل کرتے ہیں اور اپنی مساجد بھی بناتے ہیں لیکن یہ ختم نبوت پر اختلاف کرتے ہیں، اگر یہ کہا جائے کہ ان کو فوج میں بھرتی کیا جائے تو اس پر بھی بڑا رد عمل آئے گا، اس لئے اس بات کو زیادہ ڈسکس نہ کیا جائے کیونکہ اس سے جذبات اور زیادہ ابھریں گے اور یہ بات اشتعال کا باعث بنے گی، احمدی خود بھی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں کہتے، علماء کرام کے مطابق احمدی مسجد نہیں بنا سکتے، یہ نماز نہیں پڑھ سکتے اور نہ ہی آذان دے سکتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نیب آرڈیننس خصوصی مقاصد اور کسی کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے، اس کو اپنی مرضی سے کسی وقت بھی فعال اور غیر فعال کر دیا جاتا ہے، اس میں ترمیم ہونی چاہیے، الیکشن بل کسی نے پڑھا ہی نہیں ہے، جس دن بل پاس ہوا کسی ممبر اسمبلی نے پڑھا ہی نہیں تھا، جس سے اندازہ ہو جاتا کہ کیا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون اور متعلقہ لوگوں کو قانون لازمی پڑھنا چاہیے اور اپوزیشن کو بھی لازمی پڑھنا چاہیے کیونکہ نوک پلک تو اپوزیشن نے سنوارنی ہوتی ہے۔