ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جنرل رضوان اختر بہت خوش تھے کہ اچانک جمعرات کی شام کوایک ایسا واقعہ پیش آگیا کہ انہیں استعفیٰ دینا پڑ گیا وہ واقعہ کیا ہے، سینئر صحافی کا تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا

datetime 9  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کی کراچی میں بطور ڈی جی رینجرز تعیناتی اور کارکردگی اس قدر شاندار تھی کہ جب میں نے ایک سابق آرمی چیف سے پوچھا کہ کیا یہ لیفٹیننٹ جنرل بن جائیں گے تو ان کے الفاظ تھے کہ اگر یہ نہ بنے تو پھر کون بن سکتا ہے، مگر آئی ایس آئی چیف بنتے ہی ان کی صلاحیت پر شک و شبہے کا اظہار کیا گیا

جبکہ کچھ اور بھی تحفظات ان سے متعلق تھے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کےساتھ ان کی ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو سکی، آرمی چیف کو دو تین افراد سے شکایت تھی کہ ان کے عقائد کے حوالے سے جھوٹی خبریں دی گئیں اور کسی نے اس کی پروا ہ نہیں کی اور بعض لوگ اس میں شریک بھی تھے، معروف کالم نگار و تجزیہ نگار ہارون الرشید کا نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار و تجزیہ نگار ہارون الرشید نے انکشاف کیا ہے کہ پاک فوج سے مستعفی ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کی کراچی میں بطور ڈی جی رینجرز تعیناتی اور کارکردگی اس قدر شاندار تھی کہ جب میں نے ایک سابق آرمی چیف سے ان سے متعلق پوچھا کہ کیا یہ لیفٹیننٹ جنرل بن جائیں گے تو ان آرمی چیف کے الفاظ تھے کہ اگر یہ لیفٹیننٹ جنرل نہ بنے تو پھر کون بن سکتا ہے مگر ان کے آئی ایس آئی چیف کے طور پر تعینات ہوتے ہی ان کی صلاحیت پر شک و شبہے کا اظہار کیا گیا جبکہ کچھ اور بھی تحفظات ان سے متعلق تھے۔ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ میلان طبع یعنی مزاج کی بھی بات ہوتی ہے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ان کی ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو سکی، آرمی چیف کو دو تین افراد سے شکایت تھی کہ ان کے آرمی چیف بنتے ہی ان کے عقائد کے

حوالے سے جھوٹی خبریں دی گئیں اور کسی نے اس کی پروا ہ نہیں کی اور بعض لوگ اس میں شرکت بھی تھے۔ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ جمعرات کی شام تک سابق لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختربہت خوش تھے اور انہوں نے ایک انٹرنیشنل یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کیلئے رجسٹریشن بھی کرائی اور اس حوالے سے اپنے دوستوں سے مشاورت کا عمل جاری رکھے ہوئے تھے،

جمعرات کے بعد کوئی واقعہ ہوا ہے جس کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں اور جو کچھ سوشل میڈیا پر آرہا ہے اس بارے میں میں نے پتا کروایا ہے وہ قابل اعتبار نہیں، جب تک اس واقعہ کے بارے میں معلوم نہیں ہو جاتا تب تک ہم اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ پروگرام میں شریک سینئر دفاعی تجزیہ کار حسن عسکری نے لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کے استعفیٰ بارے تبصرہ کرتے

ہوئے کہا کہ جب تک رضوان اختر استعفیٰ میں ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دینے کی بات کی خود وضاحت نہیں کر دیتے تب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ رضوان اختر کو بیرون ملک کسی اسائنمنٹ پر بھیجا جا رہا ہو جیسے راحیل شریف گئے ہیں اور یہ ویسے بھی راحیل شریف کے بہت قریبی جرنیل سمجھے جاتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…