اسلام آباد (این این آئی) نیب کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کے چیئر مین وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی نے نیب کے نئے قانون میں ججوں اور جرنیلوں کے احتساب کی تجویز دی ہے ٗ کمیٹی کے چار اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں تجویز پر غور کیا جائیگا ٗ نیب کے نئے قانون کا اطلاق جزو وفاق کی حد تک ہو گا پھر پورے ملک میں ہو گا ٗ کوشش ہے نئے احتساب کمیشن کیلئے قانون جلد تیار کر لیاجائے ۔
وزیر قانون زاہد حامد کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نیب کے نئے مجوزہ قانون پر غور کیا گیا جبکہ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر اور فرحت اللہ بابر موجود نہیں تھے۔ذرائع کے مطابق فرحت اللہ بابر نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور جرنیلوں کو بھی احتساب قانون کے دائرے میں لانے کی تجویز دی تھی جس پر وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ یہ تجویز اہم ہے اس پر غور پیپلزپارٹی کے ارکان کی موجودگی میں کیا جائیگا۔ذرائع نے بتایا کہ پالیمانی کمیٹی کو قومی احتساب بیورو کا نام قومی احتساب کمیشن سے تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی اور نیب کے مجوزہ نئے قانون میں پلی بارگین اور لوٹی رقم کی رضا کارانہ واپسی ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔قومی احتساب کمیشن کے تحت احتساب تفتیشی ایجنسی بھی قائم کی جائے گی اور مقدمات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالتوں میں بھی چلانے کی تجویز دی گئی ہے اور ایجنسی وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات کرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ موجودہ چیرمین نیب کی مدت اس وقت 4 سال ہے اور اسے کم کرکے 3 سال کرنے کی تجویز دی گئی اور ان تمام چیزوں پر غور 4 اکتوبر کو طلب کیے جانے والے اجلاس میں ہوگا۔ پارلیمنٹ ہاؤس ہاؤس میں خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد حامد نے کہاکہ کمیٹی نے نیب کے نئے قانون کا مسودہ زیر غور ہے ٗ تمام جماعتوں کا اس قانون کے حوالے سے اتفاق رائے برقرار ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’عوامی عہدے رکھنے والے‘‘ اور ’’کرپٹ پریکٹس‘‘ کی تعریف طے ہوناابھی باقی ہے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی جس کی وجہ سے ایجنڈے کو مکمل طورپر نہیں نمٹایا جاسکا کیونکہ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے نیب کے نئے قانون میں ججوں اور جرنیلوں کے احتساب کی بھی تجویز دی ہے۔ ان کی اس تجویز پر کمیٹی کے 4 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس کے لئے وقت کا تعین ہونا بھی باقی ہے۔
نیب کے نئے قانون کا اطلاق جزو وفاق کی حد تک ہو گا پھر پورے ملک میں ہو گا۔ سندھ کی صوبائی حکومت نے تو نیب کے قانون کو صوبے میں ختم کردیا ہے اور صوبہ خیبر پختونخواحکومت نے اپنا احتساب کمیشن بنا کر اس کا آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے اطلاق پر وضاحت ہونی چاہیے۔ نیب کے لئے قانون کے اطلاق کے بارے میں کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں فیصلہ ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ نئے احتساب کمیشن کے لئے قانون جلد از جلد تیار کرلیا جائے۔