اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے غیر ذمہ دارنہ سیاسی روئیے کی بدولت مسلم لیگ (ن) اپنی حکمت عملی میں کامیاب ہوگئی۔سینیٹ میں اجلاس میں نماز جمعہ کے وقفہ سے قبل جب ڈبٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدلغفور کی صدارت میں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو تحریک انصاف کے اعظم سواتی ، محسن عزیز شبلی فراز نے ووٹنگ موخر کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جب تک چئیرمینرضا ربانی نہیں آجاتے ووٹنگ نہ کروائی جائے۔
تاہم ڈپٹی چیئرمین نے تحریک انصاف کی تجویز مسترد کر دی جس پر الیکشن بل 2017کی منظوری کے دور تحریک انصاف کے 7سینیٹرزواک آؤٹ کر گئے جس کی وجہ سے مسلم لیگ (ن)شق203 (جس کے تحت سابق وزیر اعظم نواز شریف دوبارہ پارٹی کے سربراہ بن سکتے ہیں)منظور کروانے میں کامیاب رہی ۔شق 203میں پیپلز پارٹی کی ترمیم کے حق میں 37جبکہ مخالفت میں38ووٹ پڑے،اگر تحریک انصاف کے7 سینیٹرز ایوان میں موجود ہوتے تو پیپلز پارٹی کی شق 203میں ترمیم منظور ہو جاتی۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو سینیٹ میں الیکشن بل 2017کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ الیکشن بل منظور ہونے کے بعد پولیٹیکل پارٹی ایکٹ 2002 میں بھی ترمیم ہو گئی ہے۔ پولیٹیکل پارٹی ایکٹ 2002 کے تحت کوئی بھی شخص جو رکن پارلیمنٹ بننے کا اہل نہ ہو وہ سیاسی جماعت کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا،مگر الیکشن بل کی شق203کی منظوری کے بعد ہر پاکستانی جو سرکاری ملازم نہ ہو سیاسی جماعت کا رکن اور سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے۔شق203 کی منظوری کے بعد پولیٹیکل پارٹی ایکٹ 2002 میں ترمیم ہو گئی ہے۔الیکشن بل 2017کی شق203میں ترمیم کیلئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی تھی جس کے تحت جو شخص پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا مگر سینیٹ میں یہ شق تحریک انصاف کے سینیٹرز نہ ہونے کی وجہ سے صرف ایک ووٹ سے مسترد ہو گئی ۔
شق 203میں پیپلز پارٹی کی ترمیم کے حق میں 37جبکہ مخالفت میں38ووٹ پڑے،اگر تحریک انصاف کے7 سینیٹرز ایوان میں موجود ہوتے تو پیپلز پارٹی کی شق 203میں ترمیم منظور ہو جاتی۔