اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینٹ آف پاکستان نے الیکشن اصلاحات بل 2017 بھاری اکثریت سے منظور کر لیا ہے، تفصیلات کے مطابق حکومت شق نمبر 203 کی ترمیم میں ایک ووٹ سے کامیاب ہو گئی ہے، جس کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دوبارہ پارٹی قیادت سنبھالنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔قبل ازیںاسلام آباد میں انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بعد کمیٹی ارکان نے بتایا کہ الیکشن بل 2017 پر سب
جماعتوں نے اتفاق کیا ہے، انتخابی قوانین کی تیاری کے لیے ذیلی کمیٹی نے 90 سے زائد اجلاس کیے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی قوانین الیکشن کمیشن کی مشاورت سے بنائے گئے ہیں اور ان کی تیاری میں تمام جماعتوں نے اپنا حصہ ڈالا۔اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کا اس پر اتفاق تھا کہ بہترقوانین بنیں، کوشش ہے ایسے اقدامات کیے جائیں جس سےانتخابات کا انعقاد شفاف ہو۔جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے خواتین کے 10 فیصد ووٹ کی شرط پرتحفظات کا اظہارکیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ووٹ پرتحفظات ظاہر کیے اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ پر بھی تحفظات بتادیئے ہیں۔پیپلزپارٹی نے شق 203ءکی ترمیم کی مخالفت کی تھی تاہم اس ترمیم کے حق میں 38اور اس کی مخالفت میں 37ووٹ پڑے ، یوں اس شق میں ترمیم منظور ہوگئی اور اب نوازشریف نااہلی کے باوجود ایک مرتبہ پھر پارٹی کے صدر بن سکتے ہیں۔ قومی اسمبلی پہلے ہی الیکشن اصلاحات بل 2017ءکی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے اور اب سینٹ سے بھی منظور ہوگیا، صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد یہ بل بھی قانون کا حصہ بن جائے گا۔بل کے قانون بننے کے بعد (ن) لیگی اراکین میں خوشی اور جشن کا سماں ہے اور کارکنان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دلعزیز لیڈر نواز شریف کو بطور صدر مسلم لیگ(ن) دوبارہ دیکھ سکیں گے۔