مریم نواز کی حلقہ این اے 120میں اپنی والدہ کلثوم نواز کی انتخابی مہم نے بڑے بڑے سیاستدانوں کو حیران کر کے رکھ دیا ہے اور چوہدری نثار کی جانب سے ان کو بچہ اور غیر سیاسی قرار دینے کے بعد تو ان میں جیسے بجلیاں دوڑنے لگ گئی ہیں اور انہوں نے حلقہ این اے 120کی انتخابی مہم کے آخری دنوں میں چوہدری نثار کو ان کے بیان کا جواب دینے کیلئے اپنی
سرگرمیوں میں جدت، تیزی لانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ روزنامہ دنیا کے کالم نگار الیاس شاکر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیںکہ سینئر سیاستدان چوہدری نثار نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مریم نواز کا بینظیر بھٹو سے موازنہ درست نہیں، دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے‘ بینظیر بھٹو نے جیلیں کاٹیں اور صعوبتیں برداشت کیں‘ مریم نواز کو پہلے عملی سیاست میں حصہ لے کر خود کو ثابت کرنا ہو گا، بچے غیر سیاسی ہوتے ہیں، انہیں لیڈر کیسے مانا جا سکتا ہے‘ مریم نواز کا کردار صرف میاں نواز شریف کی بیٹی ہونا ہے‘‘۔ ایسا ہی کچھ بے نظیر کے بارے میں تھا جب لوگوں نے بے نظیر کو صرف وزیر اعظم کی بیٹی کے طور پر اپنے باپ کے ساتھ غیر ملکی دوروں یا فیملی یا سرکاری تقریبات کی تصویروں میں دیکھا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب اخبارات میں بھٹو خاندان اور ان کی پارٹی کے کسی فرد کی تصویر شائع ہونا جرم سمجھا جاتا تھا۔ اسی دور میں بھٹو کی تصویر بے نظیر‘‘ کا نعرہ وجود میں آیا۔ مریم نواز کا بے نظیر بھٹو سے موازنہ بنتا ہے یا نہیں۔ پنجاب سے اٹھنے والا یہ سوال اب دیگر صوبوں تک بھی پہنچ رہا ہے۔ مریم نواز بھی فیملی کرائسز‘‘ کی وجہ سے اچانک سیاست میں آئیں۔ پاناما نے ان کی ساکھ ضرور خراب کی لیکن سپریم کورٹ اور پھر نیب کی جانب سےکلین چٹ‘‘ نے ان کی سیاست کو مکمل تباہی سے بچا لیا… لیکن موازنہ کیا جائے تو…
ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تو بے نظیر میدان میں آئیں‘ جبکہ نواز شریف کو نااہلی کی سزا سنائے جانے پر مریم نواز کو میدان میں آنا پڑا۔بے نظیر بھٹو کے دونوں بھائی قتل ہوئے جبکہ مریم نواز کے دونوں بھائیوں کے خلاف نیب ریفرنس دائر کئے گئے۔ بے نظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو شدید علالت کا شکار ہوئیں… مریم نواز کی والدہ کلثوم نواز بھی ان دنوں
شدید علیل ہیں۔ ایک قدر تو اتنی مشترک ہے کہ آپ واقعی حیران رہ جائیں گے۔ بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف زرداری ہیں لیکن سیاسی مفاد کے لئے انہوں نے اپنے نام کے ساتھ بھٹو لکھا… مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر ہیں لیکن انہوں نے بھی سیاسی مفاد کے لئے اپنے والد کا نام اپنے نام کے ساتھ جوڑے رکھا ہے۔ مریم نواز نے انگریزی ادب میں جامعہ پنجاب سے ڈگری لی‘
لیکن اس معاملے میں بے نظیر بھٹو بہت آگے تھیں… بے نظیر بھٹو نے ہارورڈ یونیورسٹی سے 1973ء میں پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن کیا… اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، معاشیات اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر کو پنجاب نے بنایا… نواز شریف کو بھی پنجاب نے تیار کیا جبکہ اب مریم نواز کو پنجاب کی بے نظیر بھٹو‘‘ بنانے کی پلاننگ
کامیابی سے جاری ہے… وہ گرج چمک کے ساتھ تقاریر کر رہی ہیں… نعرے لگوانے میں بھی انہوں نے کافی حد تک کامیابی حاصل کی ہے۔ مریم نواز اس وقت لاہور کے حلقہ این اے 120 کی انتخابی مہم چلا رہی ہیں اور نواز شریف‘ کلثوم نواز‘ حسن‘ حسین نواز سب لندن میں ہیں۔ مریم نواز کی قسمت بھی بینظیر کی طرح بحرانوں‘‘ سے بھری ہوئی ہے… بینظیر کی طرح
مریم کے بھی شوہر سے تعلقات مثالی نہیں ہیں… جس طرح بھٹو خاندان دو‘ تین دھڑوں میں تقسیم ہوا اسی طرح شریف خاندان بھی دو حصوں میں بٹ چکا ہے… غنویٰ بھٹو اور ممتاز بھٹو نے جس طرح بھٹو خاندان کا الگ دھڑا بنایا تھا‘ اسی طرح شہباز شریف‘ حمزہ شہباز اور چوہدری نثار علی خان نے بھی شریف خاندان کا ایک خفیہ دھڑا‘‘ تیار کر لیا ہے‘ جو کسی بھی وقت منظر عام
پر آ سکتا ہے… جس طرح بے نظیر کو پیپلز پارٹی کے سینئر رہنمائوں کی مخالفت کا سامنا تھا‘ اسی طرح مریم نواز کے راستے میں بھی مخالفت کے سپیڈ بریکرز‘‘ ہیں۔