اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حلقہ این اے 120میں تحریک انصاف اور حکمران جماعت کے درمیان سابق وزیراعظم نواز شریف کی پانامہ کیس میں نا اہلی کے بعد ان کی خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی سیٹ پر کانٹے دار مقابلہ کی توقع کی جا رہی ہے جبکہ اس سیٹ پر پیپلزپارٹی کے امیدوار اور معروف اینکر و صحافی حامد میر کے بھائی فیصل میر بھی انتخابات میں حصہ
لے رہے ہیں تاہم پیپلزپارٹی کی پوزیشن اس حلقے میں کچھ زیادہ مضبوط نظر نہیں آتی۔ نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کےپروگرام آف دی ریکارڈ میں اینکر پرسن کاشف عباسی نے حلقہ این اے 120کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے بتایا کہ 1997میں یہ حلقہ این اے 195تھا 1997میں ۔اس حلقہ میں ایک مرتبہ عمران خان بھی اس وقت الیکشن لڑ چکے ہیں جس میں ان کے مد مقابل ن لیگ کے سربراہ نواز شریف اور پیپلزپارٹی کے امیدوار حافظ غلام محی الدین تھے ۔ نتائج اس وقت کی توقع کے عین مطابق آئے اور نواز شریف نے 50592ووٹ حاصل کر کے سیٹ جیت لی تھی جبکہ ان کے مد مقابل پیپلزپارٹی کے امیدوار حافظ غلام محی الدین 9623ووٹ حاصل کرسکے اور تیسرے نمبر پر عمران خان نے 5365ووٹ حاصل کئے تھے۔ کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ 2013کے انتخابات کے نتائج اگر دیکھیں تو اسی حلقے میں پھر نواز شریف الیکشن لڑ رہے تھے اور ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد تھیں اور ووٹ کا تناسب حیرت انگیز طور پر بڑھ چکا تھا۔ اور یہی وہ تبدیلی ہے جو 30اکتوبر 2001کے بعد پاکستان کی سیاست میں نظر آئی کہ پنجاب کے حلقوں میں ن لیگ کے مدمقابل اس کی روایتی حریف پارٹی پیپلزپارٹی جو دوسرے نمبر پر تھی اور ہم آج اس سے متعلق پوچھ رہے ہیں کہ کیا وہ حلقہ این اے 120کے انتخابات میں ہزار دو ہزار ووٹ بھی لے سکے گی یا نہیں۔