اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان میں سیاسی تبدیلی کے باوجود حکومت سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے پوری طرح کار فرمانظر آتی ہے ، سندھ ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومتیں بھی ان منصوبوں میں مصروف عمل ہیں مگر سندھ اور بلوچستان میں اس حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔یہ بات پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی جانب سے سی پیک واچ کی ماہانہ رپورٹ برائے اگست 2017میں بتائی
گئی ہے ۔یہ رپورٹ ماہانہ بنیادوں پر سی پیک پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیتی ہے ۔اگست کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اور پاکستان کی قیادت اس بات پر متفق ہے کہ اس منصوبے پر نہ تو پاکستان میں ہونے والی سیاسی تبدیلی اور نہ ہی علاقائی تبدیلیاں اثر انداز ہو سکتی ہیں ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے سی پیک منصوبوں میں شفافیت کے حوالے سے قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ 46ارب ڈالر میں سے 33ارب ڈالر کی سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں ہے جبکہ باقی 11ارب ڈالر تعمیراتی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ہیں اور یہ رقم بہت کم شرح پر دی گئی ہے ۔سندھ میں کام کرنے والے چینی باشندوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کالعدم تنظیم جئے سندھ متحدہ محاذ کے خلاف اقدامات اٹھائے ہیں جو اس اہم منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے ۔اسی طرح پاکستان نے آذر بائیجان کو بھی سی پیک کا حصہ بننے کی پیشکش کی ہے۔جبکہ پاک چین مشترکہ چیمبر آف کامرس کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے کہا ہے کہ سی پیک سے متصل علاقوں میں خصوصی معاشی و صنعتی زون قائم کئے جائیں ۔