کراچی(این این آئی) ورلڈ وائلڈ فنڈ برائے پاکستان نے متنبہ کیا ہے کہ کوٹری اور نوری آباد کے صنعتی فضلے کے باعث کینجھر جھیل کا پانی آلودہ ہو رہا ہے اور اگر اس حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے تو اس کا خمیازہ مقامی آبادی اور کراچی کے شہریوں کو بھگتنا پڑے گا۔ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے زیر اہتمام مہران یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالاجی جامشورو کے یو ایس- پاکستان سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹیڈیز ان واٹر کے تعاون سے
کینجھر جھیل پر عالمی ہفتہ آب کے حوالے سے منعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہران یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر عبداللطیف قریشی نے کہا کہ پانی سماجی، ثقافتی اور روحانی اہمیت کا حامل ہے تاہم دنیا کے ایک ارب 80 کروڑ عوام پینے کے لیے آلودہ پانی کا استعمال کر رہے ہیں جس کے باعث ان میں مختلف بیماریاں پھیلنے کا خطرہ موجود ہے۔پاکستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں پینے کے صاف پانی تک لوگوں کی رسائی میں کمی واقع ہو رہی ہے اور پینے کا صاف پانی ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔حکومت اور غیر سرکاری ادارے عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے اس ضمن میں سرمایہ کاری کریں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اکثر شہروں میں پینے کے صاف پانی کی قلت ہے تاہم عوام پانی کے ضیاع کو کم کرنے کے متعلق تدابیر سے نا آشنا ہیں ہمیں استعمال شدہ پانی کو ضائع کرنے کے بجائے اسے دوبارہ پیداواری مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہیے، استعمال شدہ پانی کو ہم اپنے گھروں اور سبزہ اگانے کے لیے استعمال میں لا سکتے ہیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی سینئر ماحولیاتی آفیسر کومل نعیم نے کہا کہ آبادی میں تیزی سے اضافے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور پہلے سے کم ہونے والے آبی ذخائر کے باعث پاکستان پر دبائوبڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ان سر فہرست ممالک شامل ہے
جہاں زرعی، صنعتی اور گھریلو استعمال کے لیے پانی کی طلب میں اضافے کے باعث مستقبل میں خوراک اور پانی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔تقریب میں طلبا اور اساتذہ کے علاوہ ڈبلیو ڈبلیو ایف، محکمہ آبپاشی، محکمہ جنگلات کے افسران اور شہریوں نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر عالمی ہفتہ آب کے حوالے سے ایک آگاہی ریلی بھی نکالی گئی۔