کراچی(این این آئی)محکمہ اوقاف سندھ کے زیرانتظام مزارات پر جعلی خادمین بھرتی کرنے کا نیا سکینڈل سامنے آگیا، صوفی بزرگوں کی درگاہوں پر زائرین کی خدمت کے لیے یومیہ اجرت پر مزدور بھرتی کرکے وقتی کام لیا گیا ، مگرسرکاری کا غذات میں خدام کے معاوضے کے نام پرکروڑوں روپے کی خورد برد کی گئی۔یہ انکشاف سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زکوۃ وعشر
کے اجلاس کے دوران اس وقت ہوا جب کمیٹی کی چیئرپرسن نصرت سحر عباسی اور دیگرارکان نے بزرگان دین کے مزارات پر زائرین کی جانب سے نذرانے کے طور پر دیے جانے والے فنڈز میں خورد برد کا معاملہ اٹھایا ۔ محکمہ اوقاف نے گزشتہ تین برس میں درگاہوں پر خدمت کے لیے بھرتی کیے گئے افراد کے نام پر دس کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات کیے ، مگر جب کمیٹی نے محکمہ اوقاف سے بھرتی کردہ خدام کی فہرست طلب کی تو حکام فہرست پیش کرنے میں ناکام رہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ اوقاف سندھ نے خادمین کے بجائے روزانہ اجرت کی بنیاد پرمزدور بھرتی کرکے ان سے زائرین کی خدمت کا کام لیا ، لیکن سرکاری کاغذات میں 500 سے زائد خادمین کی بھرتی دکھا کر سرکاری خزانے کو دس کروڑ روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ۔ قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ سرکاری بے ضابطگیوں کا پردہ چاک کرنے اور کرپشن کے خلاف لب کشائی پر انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں اور خاموش ہونے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دھمکیوں میں آنے والی نہیں ، سندھ حکومت کی کرپشن کا ایوان کے اندر اور ایوان کے باہر پردہ چاک کرتی رہیں گی۔سیکریٹری زکواۃ و عشر ریاض احمد سومرو نے اجلاس کوبتایا کہ درگاہوں پر خادمین کی بھرتیاں وزیر اعلی سندھ کی اجازت سے کی جاتی ہیں۔ محکمے میں کوئی ملازم مستقل نہیں ہے اور محکمہ اوقاف کے ساڑھے سات سوملازمین کو مستقل کرنے کی ابھی باضابطہ منظوری نہیں دی گئی ہے۔