اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ نے طاہر القادری کو خفیہ پیشکش کی تفصیلات منظر عام پر، انہوں نے کیا جواب دیا؟ رانا ثناء اللہ نے بڑا اعتراف کر لیا، تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے عدالت میں بیان کیے گئے حقائق کو عوامی تحریک عدالت میں ثابت نہیں کرسکی، عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری سڑکوں اور چوراہوں پر اشتعال انگیز تقاریر اور حقائق کے برعکس بیانات دے رہے ہیں،
پنجاب حکومت نے عوامی تحریک کو پیشکش کی گئی تھی کہ وہ مسجد یا عوامی تحریک کے مرکز میں قائم گوشہ درود رکھ لیں، وہاں عوامی تحریک کا وفد آ جائے اور ہم بھی وہاں آ جاتے ہیں، قرآن پر ہاتھ رکھ کر ہم بھی اپنا بیان دیں گے اور آپ بھی ایسا ہی کریں گے اس کے بعد تمام معاملہ واضح ہو جائے گا مگر ہماری پیشکش کو رد کر دیا گیا۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے قائم انکوائری کمیشن کے تقرر کو عوامی تحریک کے وکلاء نے چیلنج کر رکھا ہے اور اس حوالے سے مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے تو کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کر نا حکومت کا صوابدیدی ایکٹ ہے اور چونکہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے حکومت پنجاب اسے پبلک نہیں کر سکتی۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہاکہ ماڈل ٹاؤن کے کیس میں عدالت نے آئی جی پولیس سے لے کر کانسٹیبل تک 126پولیس ملازمین کو طلب کیا او ر ان سے جرح ہوئی اس کے علاوہ عدالت نے نامزد 16سیاسی شخصیات کو بری کر دیا تھا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے روز طاہر القادری اپنے لوگوں کو ساری رات ٹیلی فون پر بھڑکاتے رہے۔ انہوں نے رپورٹ پبلک کرنے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے خود عدالت میں فیصلہ چیلنج کیا ہوا ہے اس لیے رپورٹ پبلک نہیں کی جا سکتی کیونکہ مقدمہ زیر سماعت ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں وہ قبول ہوگا۔