اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

نواز شریف کی برطرفی ،سول حکومت اور فوج میں کیا چل رہاہے؟برطانوی نشریاتی ادارے نے سنگین دعوے کردیئے

datetime 13  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) 70 سالوں میں قیامِ پاکستان سے اس کی 70ویں سالگرہ تک اس ملک میں فوج تقریبا ساڑھے تین دہائیوں تک برسراقتدار رہی ہے۔اس عرصے کے دوران میں پاکستان میں چار فوجی ادوار رہے جب زمامِ اقتدار جنرل ایوب خان، جنرل یحیی خان، جنرل ضیاالحق اور جنرل پرویز مشرف کے پاس تھی۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنرل ایوب سے لے کر جنرل مشرف تک ہر دور میں ایک ہی بیانیہ سننے کو ملتا رہا، جس میں سویلین حکومت کی نااہلی، کرپشن اور ملک کو لاحق خطرات کے دعوے سرفہرست تھے۔

دفاعی تجزیہ نگار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ اس ملک میں فوج یہ چاہتی ہے کہ تمام معاملات اس کے مشورے سے چلائے جائیں۔ان کا کہنا ہے کہ ‘خارجی سکیورٹی کا بوجھ ان پر ہے، داخلی سلامتی اور انسداد دہشت گردی بھی فوج کر رہی ہے۔ سویلین حکومت کا کردار محدود ہے لہذا جب تک مشاورتی عمل قائم رہتاہے، اس وقت تک معاملات ٹھیک رہتے ہیں۔’حسن عسکری کے مطابق ‘دوسرا اہم ایشو بجٹ کے معاملات ہیں کہ وہ مشاورت سے ہوں، تیسرا یہ ہوتا ہے کہ خود کو بااختیار دکھانے کے لیے کچھ وزیر غیر ضروری طور فوج پر تنقید کرتے رہتے ہیں جس سے تعلقات میں خرابی آتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے نواز شریف کی بذریعہ عدالت برطرفی نے ملک میں ایک بار پھر سویلین بالادستی کی بحث کو جنم دیا ہے۔نواز شریف دو مرتبہ بھاری اکثریت سے اقتدار میں آئے، یہ تیسرا موقع تھا کہ انہیں منصب سے ہٹنا پڑا، لیکن اس بار تعلقات میں خرابی کی کیا وجوہات رہیں؟ دفاعی تجزیہ نگار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا خیال ہے کہ اس کی ایک بڑی وجہ خارجہ پالیسی تھی.ان کے مطابق ‘نواز شریف خارجہ پالسی کو آہستہ آہستہ تبدیل کرنا چاہ رہے تھے اور قومی سلامتی کا ایک نیا بیانیہ بنا رہے تھے ۔ تجزیہ نگار شجاع نواز کہتے ہیں کہ ملٹری اور سویلین تضاد کی بنیادی وجہ قول اور فعل میں فرق بھی ہے۔’نظام صرف باتوں سے نہیں، عمل سے قائم ہوتا ہے۔ اس میں نہ صرف سویلین حکومت یا فوج کی غلطی ہے بلکہ یہ معاشرے کی مجموعی ذمہ داری بنتی ہے۔’

پاکستان کی بنیادی ضرورت گڈگورننس ہے۔ جب حکومت لوگوں کی ضروریات پوری کرے گی اور دیانتداری سے کام کرے گی تو عوام بھی اس کا ساتھ دیں گے پھر دوسری کوئی طاقت اسے الٹ نہیں سکتی۔’پاکستان میں سویلین حکومت اور فوج میں رابطے کے ‘فارمل’ اور ‘اِن فارمل’ دونوں ہی پلیٹ فارم رہے ہیں۔ کسی زمانے میں وزیر اعظم، صدر اور آرمی چیف پر مشتمل ٹرائیکا کی ملاقاتیں اہم تھیں، اس کے بعد نیشنل سیکیورٹی کونسل اور موجودہ دور میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوج اپنا موقف سامنے لاتی ہے۔

تجزیہ نگار حسن عسکری کا خیال ہے کہ ان اداروں کہ فعال نہیں رکھا جاتا۔’قومی سلامتی کونسل کے اب جا کر تین چار اجلاس ہوئے ہیں ۔’ماضی میں فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان سے لے کر جنرل پرویز مشرف تک فوج کے اقتدار کو غیر ملکی حمایت بھی حاصل رہی یہ حمایت نہ صرف سیاسی تھی بلکہ امداد کی صورت میں بھی آئی۔شجاع نواز کہتے ہیں کہ جب حکومت لوگوں کی ضروریات پوری کرے گی اور دیانتداری سے کام کرے گی تو عوام بھی اس کا ساتھ دیں گے

پھر دوسری کوئی طاقت اسے الٹ نہیں سکتی جب فوجی حکومت ہو تو پاکستان کی امداد کا گراف بڑھ جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ پاکستان بین الاقوامی صورتحال کو قابو میں نہیں رکھ سکتا، اسے امریکہ اور دوسرے بڑے ممالک کے ساتھ مل کر چلنا ہوتا ہے، ان بڑے ممالک کو فوجی حکومت سے جلد مدد مل جاتی ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں فوجی ادوار کے دوران آئین میں ترامیم میں ایک ترمیم کا نشانہ نواز شریف بھی بنے ہیں

پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جب 18ویں آئینی ترمیم کی گئی تو اس وقت فوجی آمر جنرل ضیاالحق کے دور میں شامل کی گئی صادق و امین کی شقیں بھی ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن مسلم لیگ ن نے اس کی مخالفت کی اور بعد میں وہ خود اسی شق کا نشانہ بن گئی ہے۔آج پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتیں یہ شقیں ختم کرنا چاہتی ہیں

لیکن تحریک انصاف اس کی مخالف ہے۔انسانی حقوق کی رہنما عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ ‘وہ راستے روکنے ہوں گے جو پچھلی آمریتیں چھوڑ کر گئی ہیں۔’ اور اس کے علاوہ جو بنیادی انسانی حقوق آئین میں ہیں انہیں مضبوط کرنا ہوگا۔ان کا کہنا ہے کہ ‘اظہار رائے کے بارے میں آرٹیکل 19 یہ کہتا ہے کہ آپ سب کچھ کہہ سکتے ہیں مگر درحقیقت آپ صرف اپنے گھر والوں کے خلاف بول سکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…