اسلام آباد (آئی این پی )دینی جماعتوں کے وسیع تر اتحاد کو حتمی شکل ملنے پر پر جمعیت علماء اسلام (ف) کی وفاقی حکومت اور جماعت اسلامی پاکستان کی خیبرپختونخوا حکومت سے الگ ہونے کا خدشہ ہے ، دونوں بڑی دینی جماعتوں کی مرکزی و صوبائی حکومتوں میں موجودگی اتحاد کے حوالے سے اہم چیلنج بن گئی ہے، دونوں جماعتوں نے موقف اختیار کر لیا کہ متعلقہ حکمراں جماعتوں کے ساتھ اتحاد نہیں بلکہ حکومت سازی کیلئے ایڈجسٹمنٹ کی گئی تھی،
جس کا کسی بھی وقت جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دینی جماعتوں کے اتحاد کیلئے سرگرمیاں تیز ہونے پر جمعیت علماء (ف) کی وفاقی حکومت اور جماعت اسلامی پاکستان کی خیبرپختونخوا حکومت میں موجودگی کا سوال اٹھ گیا ہے، اس حوالے سے بعض جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض جماعتوں نے قرار دیا ہے کہ کسی بھی جماعت کی حکومت میں موجودگی اتحاد میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ خیال رہے کہ جمعیت علماء اسلام(ف) مرکز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) جبکہ جماعت اسلامی خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں شامل ہیں، دینی جماعتوں کے اتحاد کیلئے تجویز دی گئی ہے کہ اگر یہ جماعتیں ایک دوسرے کی مخالف جماعتوں کی حکومتوں میں شامل رہتی ہیں تو اس سے متوقع دینی جماعتوں کے اتحاد میں ہم آہنگی کی فضاء قائم نہیں ہو سکے گی کیونکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان تحریک انصاف سیاسی طور پر ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور ان دونوں جماعتوں کی حکومتوں کی اتحادیوں کی حکومتوں سے علیحدگی کے بغیر متحدہ مجلس عمل میں اعتماد کا فقدان رہے گا، بعض جماعتیں قرار دے رہی ہیں کہ اتحاد کی بحالی کیلئے دونوں متذکرہ جماعتوں کو حکومتیں چھوڑنا ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق مستقبل میں حکومتوں میں رہنے سے متعلق اٹھنے والے سوال کا جائزہ لینے کی متعلقہ جماعتوں نے یقین دہانی کروا دی ہے۔