اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نندرک تھانہ مصری بانڈہ جو نوشہرہ کا علاقہ ہے میں ہم جنس پرستی کا کیس سامنے آیا ہے، دو نوجوان لڑکیوں نزاکت بی بی اور شمائلہ عملر نے اجتماعی خود کشی کرلی۔ تھانہ مصری بانڈہ کے ایس ایچ او انسپکٹر محمد عالمگیر خان کے مطابق دونوں لڑکیاں کئی گزشتہ کچھ سالوں سے ہم جنس پرستی سے منسلک تھیں، نزاکت بی بی نے شمائلہ عمر کے والدین سے اپنے لیے شمائلہ کا رشتہ مانگا،
شمائلہ کے والدین نے رشتہ مانگنے پر نہ صرف انکار کیا بلکہ شدید غصے کا اظہار کیا اور نزاکت بی بی کو گھر آنے اور آئندہ شمائلہ سے رابطہ نہ کرنے کا کہا۔ والدین کے انکار کے بعد دونوں ہم جنس پرست لڑکیوں نے خودکشی کا فیصلہ کیا اور اجتماعی طور پر زہریلی گولیاں کھاکر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ تھانہ مصری بانڈہ کی پولیس کے مطابق دونوں خودکشی کرنے والی لڑکیوں ہسپتال لایا گیا نہ ہی ان کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا۔ وہاں کے مقامی لوگوں اور پولیس نے اس واقعہ کی مکمل تصدیق کی ہے، اجتماعی خودکشی کرنے والی دونوں لڑکیاں نزاکت بی بی دختر فرمان عمر اور شائلہ عمردختر عارف عمرسکنہ نندرک مصری بانڈہ ضلع نوشہرہ عرصہ دراز سے ہم جنس پرستی کے رشتہ سے منسلک تھیں۔ ان دونوں کی عمریں 19سال سے 22 سال کے درمیان تھیں۔ نزاکت بی بی کی تین سال قبل شادی ہوئی تھی مگر اس نے طلاق لے لی تھی۔ نزاکت بی بی نے جب شمائلہ عمر کے والد سے اپنے لیے رشتہ مانگا تو شائلہ عمر کے والد نے کہا کہ تم اپنے بھائی کے لیے رشتہ مانگ رہی ہو تو ان کے جواب میں نزاکت بی بی نے کہا کہ نہیں میں اپنے لیے شمائلہ کا رشتہ مانگ رہی ہوں۔ شمائلہ عمر نے بھی اپنے والدین سے نزاکت بی بی سے شادی پر اصرار کیا جس پر اس کے والدین غصے میں آ گئے، انہوں نے کہا کہ پہلے ہم مسلمان اور پھر پختون ہیں یہ تم کیا کہہ رہی ہو۔
اس کے بعد انہوں نے نزاکت بی بی کا گھر میں داخلہ اور اپنی بیٹی سے رابطہ ختم کرانے کی کوشش کی مگر اس کے جواب میں دونوں لڑکیوں نے زہریلی گولیاں کھا کر اجتماعی خود کشی کر لی۔ گاؤں میں دونوں لڑکیوں کی خود کشی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی مگر اس کے باوجود دونوں خاندانوں نہایت خاموشی سے اجتماعی نماز جنازہ ادا کرکے انہیں دفنا دیا، نہ تھانے اطلاع کی اور نہ ان لڑکیوں کا پوسٹ مارٹم کروایا۔ اب پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کرنے اور باقاعدہ ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نوشہرہ کیپٹن واحد حسین نے واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنے اور باقاعدہ ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔