لاہور (نیوز ڈیسک) صوبائی دارالحکومت لاہور میں کھلے دودھ کی فروخت پر مکمل پابندی کیلئے قانون سازی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ شہر بھر کی گنجان آبادیوں اور گلی محلوں کی سطح پر ملاوٹ شدہ، مضر صحت اور جعلی دودھ کی مکمل روک تھام کیلئے متعلقہ محکمے انتہائی اقدام کیلئے حرکت میں آ گئے ہیں۔
ان محکموں نے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران شہر میں دودھ اور دہی کی نئی دکانوں کی بھرمار اور دودھ کے کاروبار میں حیران کن تیزی کے رجحان کو دیکھتے ہوئے سروے کروائے تھے جن کی ہوشربا رپورٹس کے مطابق گائے اور بھینس کے اصلی دودھ کی پیداوار میں تو اضافہ نہیں ہوا تاہم بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے نقلی دودھ تیار کیا جا رہا ہے جس میں یوریا، ڈیٹرجنٹ، ویجیٹیبل فیٹ اور دیگر مضر صحت اجزا ڈال کر دودھ تیار کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دودھ کے کاروبار میں غیر حقیقی منافع کے پیش نظر لاہور کے مہنگے علاقوں میں چمک دمک والی دکانوں کے پھیلاو¿ میں بے تحاشا اضافہ دیکھا گیا جبکہ بعض مقامات پر دکانوں کے افتتاح کے موقع پر گاہکوں کیلئے دودھ کی ایک گڑوی کے ساتھ کے ایک مفت کی پرکشش آفر بھی نظر آئی۔اس حوالے سے پنجاب فوڈ اتھارٹی نے مضر صحت دودھ کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاو¿ن کا آغاز کیا اور لاہور کے داخلی راستوں پر ناکے لگا کر ہزاروں من دودھ ضائع بھی کیا گیا تاہم خاطر خواہ نتائج نہ ملنے کے باعث اب مرحلہ وار پنجاب بھر میں کھلے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کر دی جائیگی جس کا آغاز لاہور سے ہوگا۔ اس سلسلے میں ایک قانون پاس کیا جائے گا جس کے تحت نجی شعبے کے تعاون سے لاہور کے تمام داخلی راستوں پر پیسچرائزیشن کے پلانٹس لگیں گے اور دوسرے شہروں سے لاہور آنیوالے دودھ کے تمام کنٹینر وہاں پر خالی کئے جائیں گے۔
موقع پر ہی دودھ کا معیار چیک کر کے گوالوں کو ادائیگیاں کی جائینگی، بعد ازاں اس دودھ کو پیسچرائزڈ اور سٹینڈرڈائز کر کے چھوٹی چھوٹی تھیلیوں میں منتقل کر دیا جائیگا جہاں سے لاہور کے دس ہزار دکاندار اپنی ضرورت کے مطابق دودھ اٹھا کر شہر میں فروخت کر سکیں گے۔اس حوالے سے سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب نسیم صادق کا کہنا تھا دودھ کی طلب اور پیداوار میں ہزاروں لیٹر کا فرق نقلی دودھ سے پورا کیا جا رہا تھا اور چند ناعاقبت اندیش اس مکروہ کاروبار کے ذریعے عوام کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔
اس سلسلے میں خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کنزیومر سالیڈیرٹی سسٹم کے چیئرمین معروف کنزیومر رائٹس ایکٹوسٹ محسن بھٹی نے بتایا کہ کھلے دودھ پر پابندی کیلئے قانون سازی کا فیصلہ خوش آئند ہے کیونکہ تمام تر کوششوں کے باوجود جعلی دودھ بیچنے والے باز نہیں آ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں اسی مجوزہ قانون کے تحت صحت بخش دودھ کی فروخت یقینی بنائی جاتی ہے۔ اس ماڈل کے تحت گوالوں کو بھی فائدہ ہو گا جبکہ صارفین کو بہتر دودھ دستیاب ہوگا۔