نئی دہلی (آئی این پی ) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط نے کہا ہے کہ عالمی عدالت فیصلے تک بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا پرعملدرآمد نہیں ہوگا، کلبھوشن یادیو کے پاس سزا کے خلاف آرمی چیف اورصدرکے پاس اپیل کا حق ہے، مذاکرات اور پیشگی شرائط اکٹھے نہیں چل سکتے، 40 سال سے باہمی مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو سکے ،پاک بھارت جامع مذاکرات کے آغاز کے حوالے سے پر امید ہوں،
تعلقات بہتری تک کھیلوں کے مقابلے بھی چھوڑدینا دانشمندی نہیں،کھیل باہمی بات چیت کیلئے بہتر فضا قائم کر سکتے ہیں،حریت لیڈروں سے ملاقات سے دیرینہ تنازعہ کشمیرکے بہتر حل کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے، پاکستان حریت کانفرنس کو ہی مقبوضہ کشمیر کے عوام کی نمائندہ تسلیم کرتا ہے، پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کو تمام مسائل کی جڑسمجھتے ہیں۔ بھارتی میڈیا کوانٹرویودیتے ہوئے بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط نے اکہا کہ پاکستان اوربھارت کودہشت گردی سمیت مسائل پر رابطے میں رہنا چاہیے، پاکستان کے لئے اب دہشت گردی بھی بڑا مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان سمجھتا ہے مذاکرات اور پیشگی شرائط اکٹھے نہیں چل سکتے، 40 سال سے باہمی مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو سکے جب کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل کے آغاز کی کوئی کوشش نہیں ہو رہی، پاک بھارت جامع مذاکرات کے آغاز کے حوالے سے پرامید ہوں اورسفارتکاری میں تمام ممکنات کیلئے دروازے کھلے رکھنا ہوتے ہیں۔عبدالباسط نے کلبھوشن یادیوکے حوالے سے کہا کہ عالمی عدالت سے کلبھوشن کیس پر فیصلے تک سزا پرعملدرآمد نہیں ہوگا،
کلبھوشن یادیو کے پاس سزا کے خلاف آرمی چیف اورصدرکے پاس اپیل کا حق ہے جب کہ اپیل مسترد ہونے کے بعد آرمی چیف یا صدرسزا پرنظر ثانی کرسکتے ہیں۔کھیل کے حوالے سے انہوں نے کہا دونوں ممالک میں کرکٹ سمیت دیگر کھیل ہونے چاہیے، تعلقات بہتری تک کھیلوں کے مقابلے بھی چھوڑدینا دانشمندی نہیں، کھیلوں کے مقابلے باہمی بات چیت کیلئے بہتر فضا قائم کر سکتے ہیں جب کہ کھیلوں کو سیاست سے الگ کردینا چاہیے۔
حرہت کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے حریت کانفرنس سے رابطے میں رہا ہے، ہماری حریت لیڈروں سے ملاقاتوں کو مثبت انداز میں دیکھا جانا چاہیے، حریت لیڈروں سے ملاقات سے دیرینہ تنازعہ کشمیرکے بہتر حل کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے، پاکستان حریت کانفرنس کو ہی مقبوضہ کشمیر کے عوام کی نمائندہ تسلیم کرتا ہے۔عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کو تمام مسائل کی جڑسمجھتے ہیں، پاکستان کوباہمی مذاکرات مفید نہ ہونے پرباقی دنیا سے بات کرنا پڑتی ہے جب کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی بیک چینل کام نہیں کررہا۔