اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا انٹر ویوٹیلی ویژن پر دکھانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ احسان اللہ احسان پھانسی کا حقدار ہے جو ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل ہے ، سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ زمینوں اور مکانوں پر قبضہ کے جرم کو ناقابل ضمانت قرار دیا جائے کیونکہ لینڈ مافیا نہ صرف قبضوں تک محدود ہیں
کمیٹی نے جائیداد پر قبضے سے متعلق ترمیمی بل کی منظوری کو موخر کر دیا ، کمیٹی نے ہیتھرو ائیرپورٹ پر پی آئی اے کے جہاز سے ہیروئن کی برآمدگی پر وزارت داخلہ سے تفصیلات مانگ لی۔ کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ بھارت و پاکستان جاسوسوں کے کیس کو بین الاقوامی عدالت میں نہ لیجانے کے معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں،معاہدے کے باوجود حکومت نے عالمی عدالت کو کیوں قبول کیا،پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا ، سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جن ارکان پارلیمنٹ کو سیکیورٹی خطرات درپیش ہیں حکومت ان کو سیکیورٹی فراہم کرے۔سینیٹرطاہر حسین مشہدی نے کہا کہ وزیر داخلہ اجلاس میں نہیں آتے۔اگر چوہدری نثار نہں آتے تو کم از کم چھوٹا وزیر ہی آجائے۔سینیٹراسرار اللہ زہری نے کہا کہ چوہدری نثار کمیٹی کو اہمیت نہیں دیتے، جس پر سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ وزیر داخلہ کمیٹی کو اہمیت نہیں دیتے۔وزیر داخلہ کی عدم شرکت پر ارکان کے تحفظات کو کمیٹی کارروائی کا حصہ بنایا جائے،کمیٹی کو وزارت قانون کی طرف سے پراپرٹی پر قبضہ سے متعلق ترمیمی بل پر بریفنگ دی گئی ، کمیٹی نے بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری قانون کو طلب کر لیا ، سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ زمینوں اور مکانوں پر قبضہ کے جرم کو ناقابل ضمانت قرار دیا جائے۔
سمندر پار پاکستانیوں کی جائیدادوں پر یہاں قبضے ہو رہے ہیں۔جب تک قبضے کوناقابل ضمانت جرم قرار نہیں دیا جائے گا اس وقت تک قبضوں کی روک تھام نہیں ہو سکتی۔ سینیٹرطاہر مشہدی نے کہا کہ قبضہ مافیا اپنے خلاف خود کیس کروا دیتے ہیں۔وزارت داخلہ کی طرف سے کمیٹی کو سال 2016/17 کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی بجٹ 84 ارب جبکہ ترقیاتی بجٹ 11.6 ارب ہے ، غیر ترقیاتی بجٹ 80 فیصد جبکہ ترقیاتی بجٹ 96فیصد استعمال ہوا ،غیر ترقیاتی بجٹ میں 25.9 ارب کی ضمنی گرانٹ بھی جاری کی گئی ،ترقیاتی بجٹ 60 منصوبوں کے لیے تھا جن میں سے 24 منصوبے مکمل کیے ، ترقیاتی بجٹ کا 3 فیصد ابھی جاری ہونا باقی ہے ، ایف سی بلوچستان و کے پی کے، سندھ رینجرز ، جی بی سکاوٹس اور فرنٹیر کانسٹبلری نے اپنا سو فیصد بجٹ استعمال کر لیا ، سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ حکومت سی پیک سیکیورٹی کے لیے الگ بجٹ جاری کرئے ،سی پیک سیکیورٹی پر رمضان کے بعد ان کیمرہ بریفنگ دی جائے،سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے جو تنخواہیں بڑھا دی گئی تھیں وہ منجمد کی گئی ہے۔
حکومت سے کہتے ہیں کہ اسلام آباد پولیس کی تنخواہوں کو بحال کریں۔ ایف آئی اے کے پاس وہی پرانی گاڑیاں ہیں جو شروع میں دی گئی تھیں۔ایف آئی اے کو ہنگامی بنیادوں پر گاڑیاں و دوسرے ماڈرن آلات سے لیس کیا جائے۔سول ڈیفنس کے پاس کچھ نہیں، نہ عملہ و نہ کوئی سہولیات ہیں،وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری فیصل لودھی نے سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کو احسان اللہ احسان کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ احسان اللہ احسان ملالہ یوسف زئی اور شجاع خانزادہ سمیت کئی حملوں کی زمہ داری قبول کی۔ اپنے اور اہلخانہ کے مستقبل کی فکر میں اس نے اپنے اپ کو سر نڈر کیا۔ کالج کے دور سے ہی یہ ٹی ٹی پی میں شامل ہو گیا تھا۔ سینٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ احسان اللہ احسان کو ہیرو بنانا بند کیا جائے اس کو میرٹ ہوٹل میں کھانا کھلایا جاتا ہے۔ جلد از جلد ٹرائیل شروع کیا جائے دہشت گرد کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہئے جو اس کے قابل ہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ میں جس احسان اللہ احسان کو جانتا ہوں وہ ناقابل رحم ہے۔ ملالہ پر حملے کی ذمہ داری احسان اللہ احسان نے قبول کی تھی۔ میں نے احسان اللہ احسان پر سر کی قیمت لگائی تھا۔ احسان اللہ احسان نے میرے سر کی قیمت لگائی تھی۔ مجھے طالبان کی دھمکیوں کی نہ پرواہ تھی اور نہ ہے۔احسان اللہ احسان کسی بھی رحم کا قابل نہیں، اسکو سارے ایف آئی آر میں درج کی جائے ، ہم حکومت کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے کلبھوشن یادو کو اپنا ماننے سے انکار کیا تھا اب بھارت نے کلبھوشن یادو کو قوم کا بیٹا قرار دیا۔ کلبھوشن یادو کا کیس آئی سی جے کے مینڈیٹ میں نہیں تھا۔ حکومت نے نتیجہ جانتے ہوئے آئی سی جے کی مینڈیٹ کو کیوں قبول کیا؟ بھارت و پاکستان کے درمیان جاسوس قیدیوں پر معاہدہ موجود ہے،بھارت و پاکستان جاسوسوں کو بین الاقوامی عدالت میں نہ لیجانے پر دستخط کر چکے ہیں، معاہدے کے باوجود پاکستان نے عالمی عدالت کو کیوں قبول کیا، بھارت و پاکستان اس معاہدے پر کرچکے تھے کہ جاسوسوں کو کونسل نہیں دیئنگے،
کلبھوشن کا کیس ایک طے شدہ بین الاقوامی کیس لگتا ہے،کلبھوشن کو اگر سزا نہیں ہوجاتی تو پاکستان کو شکست ہوگا،کلبھوشن کے معاملے کو بھارت سے پہلے اقوام متحدہ میں کیوں نہیں لے گر گیا،مودی کئی بار پاکستان میں مداخلت کا اقدار کر چکا ہے ، بھارتی وزیرداخلہ نے کہا تھا کہ پاکستان کو بلوچستان میں سبق سیکھا دینگے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے جہاز سے ہیرون کی برآمدگی سے ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔وزارت داخلہ جہاز سے ہیروئن بر آمد گی کی رپورٹ کمیٹی میں پیش کرے۔