لاہور(آئی این پی)صوبائی درالحکومت میں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری کا معاملہ، ایف آئی اے نے مری سے گردہ سکینڈل کے مرکزی ملزم ثاقب سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ایف آئی اے نے گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری میں ملوث ڈاکٹرالتمش اور ڈاکٹر فواد سمیت چھ ملزمان کو گرفتار کیا تھا جن کی نشاندہی پر مختلف علاقوں میں گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری کے ایجنٹس کے خلاف بھی شکنجہ کسا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے نے گروہ کے سربراہ ثاقب خان کو مری کے ایک ریسٹورنٹ سے گرفتار کرلیاحکام کا کہنا ہے کہ ثاقب، اس کا دوست فضائل اور بہنوئی قمر ایف آئی اے سے بچنے کے لیے کچھ عرصے سے چترال کلاش ویلی میں روپوش ہوگئے تھے جن کی موبائل ٹریکر کی مدد سیمری کی لوکیشن آئی تو ایف آئی اے نے کارروائی کر کے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان بیرون ممالک سے گردوں کے مریضوں کو لاہور لاتے جہاں ڈاکٹرثاقب اور التمش کی مدد سے پیوندکاری کی جاتی تھی جس کے لیے اب تک یہ لوگ کروڑوں روپے غیرقانونی طریقے سے کما چکے ہیں ایف آئی اے نے ملزمان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ کو فرانزک چیکنگ کے لیے سائبر کرائم ونگ کے حوالے بھی کر دیا۔۔ایک نجی ٹی وی کے مطابقایف آئی اے کے مطابق گردوں کی غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کا کام چند سالوں سے عروج پر ہے پہلے صرف پولیس کے پاس کارروائی کرنے کے لئے اختیارات تھے لیکن وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد نے 31مارچ2017کو ایف آئی اے کو بھی گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار دے کر اس گھناؤنے کام میں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کے لئے ایف آئی اے کو ٹاسک دیا۔باوثوق زرائع کے مطابق لاہور میں واقع پانچ اسپتالوں کے ڈاکٹرز اسے گھناؤنے کام میں ملوث ہے، جن کے خلاف تحقیقات جاری ہے جلد انہیں قانون کے شکجے میں لایا جائے گا۔
ایف آئی اے زرائع کا مزید کہنا ہے کہ گردے کی غیر قانونی پیوند کاری میں ڈاکٹر فواد ممتاز خان کی گرفتاری کے بعد ا س گھناؤنے کام میں ملوث ڈاکٹرز نے فوری طور پر گردوں کی غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کا کام روک دیا ہے اور بعض ڈاکٹرروپوش بھی ہوگئے ہیں ۔