لاہور(آئی این پی ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ عوام کو اچھی خدمات فراہم کرنا ہی اچھی سیاست ہے اور ہمارا اوڑھنا بچھونا عوام کی خدمت ہے ۔ مجھے مخالفین کی کوئی پروا ہ نہیں ،پروا ہ ہے توصرف غریب عوام کی جن کی خاطر میں مر مٹوں گااورغریب عوام کے لئے میں خون پسینہ بہا دوں گا۔سپریم کورٹ نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے بارے میں قطعا کوئی حتمی فیصلہ نہیں دیا ہے تا ہم کچھ سوالات کے جوابات کے لئے ایک میکنزم بنایا ہے ۔
جمہوری، قانونی اور آئینی طریقہ کار یہی ہے کہ اس معاملے کو آگے چلنے دیں تاکہ دودھ کا دودھ او رپانی کا پانی ہوجائے۔جمہوری نظام کو چیلنجزکا سامنا رہتا ہے ۔ بد قسمتی سے ملک میں چار بار مارشل لاء لگے ۔اب جمہوریت کی گاڑی اپنے سفر کی جانب رواں دواں ہے توتمام سٹیک ہولڈرزکو ذمہ داری کے ساتھ اپنے اپنے فرائض سرانجام دیناہیں۔دھرنا دینے والوں نے 2014ء میں ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے خلاف سازش کی اورچین کے صدر کا دورہ ملتوی کرایا گیا۔چینی صدر ستمبر 2014ء میں پاکستان آتے تو آج کئی منصوبے مکمل ہوچکے ہوتے۔انہی عناصر نے بعد میں لاک ڈاؤن کر کے پھر ملک کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی ۔10ارب روپے کی پیشکش کا الزام لگانے والے لیڈر نے جھوٹ بولنے کے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ایک پارٹی کے لیڈر کو ایسی دروغ گوئی زیب نہیں دیتی ۔10ار ب روپے کی پیشکش کا الزام سراسر جھوٹ اور بہتان ہے اور میں جلد ہی قانونی نوٹس بھجوا دوں گا ۔وہ بدھ کو یہاں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے صدر ضیا شاہد کی قیادت میں وفدسے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے ۔وزیر اعلی نے کہا کہ 1930 ء میں میرے والداور ان کے بھائیوں نے ایک فیکٹری میں محنت مزدوری کا آغاز کیا ۔ میرے والد اور ان کے بھائیو ں نے دن رات محنت کر کے اتفاق فاؤنڈری جیسابڑا ادارہ بنایا۔اس ادارے نے 1965 اور 1971کی جنگوں میں دفاعی ضروریات کو بھی پورا کیا
لیکن بد قسمتی سے1972میں بھٹو دو رمیں اتفاق فاؤنڈری کو قومیالیا گیا اور ایک دھیلے کا معاوضہ بھی نہ دیا گیا۔میرے بزرگوں نے اس وقت بھی ہمت نہ ہاری جب بھٹو دور میں 32 خاندانوں کی فیکٹریوں کو قومیا گیا تو سب لوگ پاکستان چھوڑ کر چلے اور دیگر ممالک میں اپنے کاروبار شروع کر لئے لیکن میرے خاندان نے ہمت نہ ہاری اور انہوں نے پاکستان میں رہ کر ہی محنت کرنے کا فیصلہ کیا اور اس دوران فیکٹریاں لگائیں۔ 1979میں اتفاق فاؤنڈری تباہ حالت میں ہمیں دوبارہ ملی اور ایک دھیلے کا معاوضہ نہ دیا گیا۔ میرے والدنے جس محنت کے ساتھ یہ ادارہ بنایا، اسے پل بھر میں نیشنلائزڈ کر لیا گیا۔بے نظیر دور میں بھی جہاز کو ایک سال تک روک کر اس ادارے کو نقصان پہنچایا گیا۔مشرف دور میں بھی ہمارے خاندان کے سا تھ زیادتیاں کی گئیں۔ تاریخ کو سامنے رکھاجائے، میرے خاندان سے بہت زیادتی ہوئی ہے۔1930کی دہائی میں شروع ہونے والا یہ سفر عزم او رہمت کی عظیم داستان ہے ۔پانامہ پر واویلا کرنے والوں کو میرے خاندان سے ہونے والی ان زیادتیوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے۔میرے خاندان کے بزرگوں نے اس وطن کی خدمت کی ہے ۔ وزیر اعلی صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈان لیکس پر میرا کردار مثبت ہے اور انشاء اللہ جلد اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیپرا کو ایک آزاد ریگولیٹر ادارے کے طور پر کام کرنا چاہیے ۔ میں صرف اس کے غلط کام اور مس مینجمنٹ کی مخالفت کرتا ہوں۔
اس ادارے سے عام صارف کو فائدہ پہنچانا چاہیے ۔ ٹیرف میں شفافیت نہ ہو اور اس پر آواز نہ اٹھانا ذمہ داریو ں کی ادائیگی نہیں ہے ۔وزیر اعلی نے کہا کہ پاکستان سندھ ، بلوچستان ، پنجاب ، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان پر مشتمل ہے ۔ پاکستان اسی وقت ترقی کرے گا جب اس کی ساری اکائیاں ترقی کریں گی۔ پنجاب ترقی کرے اور باقی صوبے پیچھے رہیں تو یہ پاکستان کی ترقی نہیں ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارا پیارا صوبہ ہے ۔اورہم نے ہمیشہ بلوچستان کا خیال رکھاہے۔بلوچستان میں دل کے ہسپتال کی تعمیر کے لئے ہماری جانب سے کوئی تاخیر نہیں ۔بلوچستان حکومت نے جگہ کا انتخاب کرناہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے تعلیمی پروگراموں میں تمام صوبوں کے بچو ں اور بچیوں کو شامل کیا گیا ہے اور ان پروگراموں کے تحت بلوچستان کے ہزاروں طلباء و طالبات پنجاب کے تعلیمی ادارو ں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب حکومت اپنے حصے کے گیارہ ارب روپے ہر سال دے رہا ہے اور گزشتہ سات برس کے دوران 77 ارب روپے اپنے پیارے صوبے بلوچستان کی کرنے کے لئے فراہم کئے گئے ہیں ۔ یہ کسی پر احسان نہیں بلکہ ہمارا فرض تھا۔
پنجاب کے عوام خوش ہیں کہ وہ صوبائی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے لئے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ۔ 77 ارب روپے تو کیا پاکستان کی مضبوطی اور قومی یکجہتی و یگانگت کے لئے 700 ارب روپے بھی دینا پڑے تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور گیم چینجر ہے اور اس سے خطے کے عوام کی تقدیر بدلے گی۔سی پیک کے حوالے سے وزیراعظم محمدنوازشریف کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جہاں دھرنوں کے ذریعے قوم کے قیمتی 9 ماہ ضائع کئے اور سی پیک میں تاخیر کا باعث بنے، وہیں اس جماعت نے سی پیک کی سرمایہ کاری کے خلاف پراپیگنڈہ کیا کہ یہ سرمایہ کاری نہیں بلکہ قرضے ہیں ۔ کئی بار واضح کر چکا ہوں کہ سی پیک کے تحت چین پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جن میں سے 33 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں پرلگ رہے ہیں ۔ یہ قطعا قرضے نہیں بلکہ 100 فیصد چین کی سرمایہ کاری ہے ۔ اس لئے سی پیک کے بارے میں پراپیگنڈہ ہمیشہ کے لئے دفن ہو جانا چاہیے ۔ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ چین کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے جس سے یہاں کے عوام کے لئے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں ۔ توانائی کے منصوبے مکمل ہونے سے صنعت، زراعت، تجارت ترقی کرے گی ، معیشت مضبوط ہو گی جس سے براہ راست عام آدمی کو فائدہ ہو گا کیونکہ قومی آمدنی بڑھنے سے عوام کی فلاح کے زیادہ منصوبے لگتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ صوبہ سندھ کو ہو گا کیونکہ یہاں زیادہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اس پر ہمیں خوشی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں 1320 میگاواٹ کا کول پاور پلانٹ کا اسی ماہ افتتاح ہو گا اور اس منصوبے میں ماحول دوست جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے ۔ منصوبے میں سپرکریٹیکل بوائلرز استعمال کئے گئے ہیں ۔ توانائی منصوبے جس تیز رفتاری سے مکمل کئے جا رہے ہیں ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے منصوبوں میں غریب قوم کے اربوں روپے بچائے گئے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کے دور میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف پرامن احتجاج کرتا تھا۔آج کے حالات کا پیپلز پارٹی کے دور سے مقابلہ کسی طرح درست نہیں ۔آج ہزاروں میگا واٹ کے توانائی کے منصوبے لگ رہے ہیں۔بھکی میں 1180میگا واٹ کا گیس پاو رمنصوبہ 18ماہ میں مکمل ہواہے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔اب اگر کوئی میری نقل کر کے پنکھا جھلنا چاہتاہے تو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں نے توانائی بحران میں پرامن احتجاج کیا ، کوئی توڑ پھوڑ، لاک ڈاؤن یا شٹر ڈاؤن یا پاکستان کو بند کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور اب وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں توانائی بحران کے خاتمے کے لئے بے پناہ محنت سے کام کیا گیا ہے ۔ میرے مخالفین اگر میری نقالی کرتے ہوئے پنکھیاں جھلتے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ انہی لوگوں نے قوم کو اندھیروں میں دھکیلا ہے ۔
دوسرے طرف ایک سیاسی جماعت نے دھرنوں کے ذریعے توانائی منصوبوں میں تاخیر پیداکی۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے بھکی گیس پاور پلانٹ 18 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے جبکہ ساہیوال کا 1320 میگا واٹ کا کول پاور پلانٹ بھی اسی ماہ بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی ترقی پر بھی خصوی توجہ دی گئی ہے اور اس کی 37 تحصیلوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ایک بڑے پروگرام کا اجراء بھی اسی سال کیا جا رہا ہے ۔ اس اربوں روپے کے منصوبے سے جنوبی پنجاب کے عوام کو پینے کا صاف پانی ملے گا ۔ زرداری کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ 2002 ء میں نیلم جہلم کا منصوبہ 80 ارب روپے سے شروع ہوا اور اب تک اس پر 500 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں اور 18 سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اس منصوبے سے ایک کلو واٹ بجلی بھی پیدا نہیں ہو سکی۔ اس منصوبے میں تاخیر کا ذمہ دار سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والا مشرف بھی ہے لیکن اب وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں یہ منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے وزراء کی طمع کے باعث نندی پور پاور پراجیکٹ کی مشینری تین سال تک کراچی کی بندر گاہ پر گلتی سڑتی رہی۔ بغیر ٹینڈرنگ کے عمل سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ بھی پیپلز پارٹی کی کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ شفافیت اور کرپشن کے خلاف باتیں کرنے والوں کو اپنے اس رویے کو بھی سامنے رکھنا چاہیے۔ کچی کینال کی ایک اور مثال ہمارے سامنے ہے ۔ 31 ارب روپے سے یہ منصوبہ شروع ہوا ، 57 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں ، ابھی تک بلوچستان کو اس منصوبے سے پانی کی ایک بوند بھی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر دیا ہے ۔ سی پی این ای کے وفدنے صوبہ پنجاب کے محکمہ اطلاعات کی اشتہارات تقسیم کرنے کی منصفانہ پالیسی اورادائیگیوں کے شفاف عمل کی تعریف کرتے ہوئے سی پی این ای کی جانب سے اشتہارات تقسیم کرنے کی منصفانہ پالیسی کے حوالے سے وزیراعلی کو قرارداد تشکر پیش کی گئی۔سی پی این ای کے وفد نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی شہبازشریف کی قیادت میں محکمہ اطلاعات پنجاب نے اشتہارات کی تقسیم کا منصفا نہ نظام بنایا ہے اوراشتہارات کی ادائیگیوں کا نظام بھی انتہائی موثر او ربروقت ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی شہبازشریف کی قیادت میں پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کی تقسیم کا نظام رشوت سے پاک ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی قیادت میں پنجاب حکومت ہر میدان میں دیگر صوبوں سے آگے ہیں ۔آپ کی کارکردگی مثالی ہے۔صدر سی پی این ای ضیا شاہد نے کہا کہ پاکستان کے کسی صوبے میں اشتہارات کی منصفانہ تقسیم اور ادائیگیوں کا ایسا بروقت اور شفاف نظام موجود نہیں ۔آپ عام آدمی کے لئے درد دل رکھتے ہیں ۔سی پی این ای کا وزیراعلی محمد شہبازشریف ،صوبائی وزیر اطلاعات میاں مجتبی شجاع الرحمن اور سیکرٹری اطلاعات راجہ جہانگیر انور کو خراج تحسین پیش کیا۔صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ ، مجتبی شجاع الرحمن، سابق صدر سی پی این ای مجیب الرحمن شامی ، معاون خصوصی ملک محمد احمد خان، پریس سیکرٹری شعیب بن عزیز ،چیئرمین ٹاسک فورس برائے اطلاعات محمد مالک، سیکرٹری اطلاعات راجہ جہانگیر انوراور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔