جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

’’ بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وه نہیں لوٹتے ۔۔البقرۃ‘‘

datetime 29  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (احمد ارسلان ) دل کی نرمی اور سختی کا تعلق ہدایت سے ہے ۔ جس کے دل میں ہدایت کا نور آجا تاہے وہ عشق رسول ﷺ میں سرشار ہو کر اسلام کا ایک سچاداعی بن جاتا ہے ۔ اور جن کے دلوں میں ، سماعت اور بصارت ہر مہریں لگ چکی ہوں ان کے دل ایسے سخت ہو تے ہیں کہ ہدایت کے نور کی روشنی اندر داخل نہیں ہونے پاتی ۔قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی تین صفتیں بیان کی ہیں کہ وہ بہرے ہیں نہ تو حق کو سنتے ہیں اور نہ اس کی طرف کان لگاتے ہیں۔

گونگے ہیں کہ حق بات کہتے نہیں اور اندھے ہیں کہ حق کو دیکھتے ہی نہیں۔ سماعت نافع، نطق حق اور رویت حق کے فقدان کے باعث ان پر چونکہ علم کے دروازے بند ہوچکے ہیں لہٰذا یہ اپنی سرکشی اور اپنے نفاق سے باز نہیں آئیں گے کیونکہ یہ غلطی یا ہٹ دھرمی کی وجہ سے اپنے بارے میں فریب خوردہ ہیں۔ پس یہ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں کہ کسی طرح بھی سیدھے راستے کی طرف نہیں آئیں گے۔ مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ منافقوں کے سردار عبداللہ بن ابی بیٹے عبداللہ پکے سچے آقا کریم ﷺ کے غلاموں میں سے ایک تھے ۔ ایک مرتبہ نبی محتشم ﷺ پانی نوش فرما رہے تھے کہ عبداللہ آگئے اور بار گاہِ رسالت میں عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ ایک گزارش ہے ، آپ نے استفسار فرمایا : بولو عبداللہ کیا چاہتے ہو؟ عبداللہ نے عرض کی حضور ﷺ گزارش اتنی ہے کہ بس آپ جو یہ پانی نوش فرما رہے ہیں اس میں کچھ مجھے عنایت ہو جائے تو مہربانی ہوگی، آپ ﷺ نے دوبارہ استفسار فرمایا کہ اے عبد اللہ اس پانی کا تم کیا کرو گے ؟ وہ بولے حضور ﷺ میں یہ پانی اپنے والد کو دوں گا کہ وہ اسے پی کر ایمان کی دولت سرشار ہو جائیں گے ۔

حضور اقدس ﷺ نے پانی عنایت کیا ۔ عبد اللہ اسے لے کر اپنے باپ کے پا س پہنچے اور پانی پینے کو دیا ،عبداللہ بن ابی نےسوال کیا کہ یہ کیا ہے ؟ بیٹے نے محبت سے جواب دیا کہ ابا جان یہ میرے آقا کریم ﷺ کا بچا ہوا پانی ہے ، پی لیں مگر کیا کریں کہ بات پھر وہی ہے جن کے دلوں پر ہی اللہ پاک نے مہر لگا دی ہو انہیں ایمان کی دولت کیسے نصیب ہو ؟ ۔ وہ بد بخت بولا ، عبداللہ یہ پانی لے جا ، اس کے بدلے تو کوئی پیشاب لے آ، میں وہ پی لوں گا مگر یہ نہیں پیوں گا ۔

بیٹا سخت غصے میں واپس آیا اور رحمت اللعالمین ﷺ سے اپنے باپ کے قتل کی اجازت مانگی مگر قربان جائیں نبی رحمتﷺ کی رحمدلی پہ کہ آپ ﷺ  نے انہیں ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایاکہ نہیں عبداللہ ، وہ تیرا باپ ہے، اس کی خدمت کر ، میں نہیں چاہتا کہ لوگ کہیں کہ محمد ؐ اپنے ساتھیوں کو قتل کرواتا ہے ۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…