اسلام آ باد ( آ ئی این پی ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں بھارتی اسٹیل ٹائیکون سجن جندال کے پاکستان کے دورے کے معاملہ پراپوزیشن ارکان اور کمیٹی چیئرمین کے درمیان سخت جملو ں کا تبادلہ ہوا، اپوزیشن ارکان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ سجن جندال کے دورہ پاکستان پر حکومت کیوں خاموش ہے معاملہ پر وضاحت دی جائے، جندال کے پاس دو شہروں لاہور اور اسلام آباد کا ویزا تھا تو وہ مری کیسے گیا
چیئرمین کمیٹی سردار اویس لغاری نے حکومتی موقف کا دفاع کیا اور کہاکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب اس معاملے پر واضح بیان دے چکی ہیں،حکومت سجن جندال کے حوالے سے اپنا موقف واضح کر چکی ہے،سجن جندال کا معاملہ کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈا نہیں ہے کمیٹی ایجنڈے پر بات کی جائے،انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف کی اسلامی اتحاد کی سربراہی کے معاملہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جنرل(ر) راحیل شریف سعودی اسلامی اتحاد میں بطور سربراہ تعیناتی ملک کے وقار میں اضافہ ہے ،جنرل ر احیل کی تقرری سے پارلیمان کی یمن افواج نہ بھجوانے کی متفقہ قرارداد کی نفی نہیں ہوئی ،معاملے پر حکومت نے بار بار اپنی وضاحت پیش کی ہے،سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ بین الاقوامی معاہدوں اور ٹریٹیز میں شمولیت کا ایک باقاعدہ طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جارہاہے،تمام بین الاقوامی معاہدوں اور ٹریٹیز میں شمولیت اس طریقہ کار کے مطابق کی جاتی ہے اس کو برقرار رہنے دیا جائے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی براے امور خارجہ کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سردار اویس احمد خان لغاری کی صدارت میں ہوا۔کمیٹی براے خارجہ امور میں بھارتی اسٹیل ٹائیکون سجن جندال کی پاکستان آمد کامعاملہ ایجنڈے پر نہ ہونے کے باوجود زیر بحث آیا۔رکن کمیٹی ڈاکٹرنفیسہ شاہ نے کہاکہ سجن جندال کے دورہ پاکستان پر حکومت کیوں خاموش ہے۔
ڈاکٹرشیریں مزاری نے کہاکہ کمیٹی اراکین کو بتایا جائے کہ جندال کے پاس دو شہروں لاہور اور اسلام آباد کا ویزا تھا تو وہ مری کیسے گیا۔اگر سجن جندال نجی دورے پر آیا تو دفتر خارجہ کی جانب سے اس کے استقبال کی رپورٹس کیوں ہیں۔شیریں مزاری اور نفیسہ شاہ کے سوالات پر چیئرمین کمیٹی کا حکومتی موقف کا دفاع کیا اور کہاکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب اس معاملے پر واضح بیان دے چکی ہیں۔حکومت سجن جندال کے حوالے سے اپنا موقف واضح کر چکی ہے۔سجن جندال کا معاملہ کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈا نہیں ہے کمیٹی ایجنڈے پر بات کی جائے۔اجلاس میں اراکین کمیٹی نفیسہ شاہ اور شیریں مزاری کی جانب سے سابق سربراہ مسلح افواج جنرل ر راحیل شریف کی سعودی اسلامی اتحاد میں تقرری کے حوالے سے سوالات کئے گئے۔ڈاکٹرنفیسہ شاہ نے کہاکہ حکومت جنرل راحیل شریف کی سعودی اسلامی اتحاد میں تقرری پر کیوں خاموش ہے۔شیریں مزاری نے کہاکہ راحیل شریف کی تقرری کو پارلیمان میں کیوں بحث کے لئے نہیں لایا گیا۔
راحیل شریف کی تقرری کی تفصیلات کیوں منظر عام پر نہیں لائی گئی۔حکومت اس معاملے کو بحث کے لئے پارلیمان میں پیش کرے۔اراکین کمیٹی نے کہاکہ راحیل شریف کی تقرری سے پارلیمان کی یمن افواج نہ بھجوانے کی متفقہ قرارداد کی نفی ہوئی ہے۔چئیرمین کمیٹی سردار اویس احمد لغاری نے کہاکہ راحیل شریف کی سعودی اسلامی اتحاد میں بطور سربراہ تعیناتی ملک کے وقار میں اضافہ ہے۔جنرل ر راحیل کی تقرری سے پارلیمان کی یمن افواج نہ بھجوانے کی متفقہ قرارداد کی نفی نہیں ہوئی۔معاملے پر حکومت نے بار بار اپنی وضاحت پیش کی ہے۔اراکین کمیٹی کا مختلف بین الاقوامی معاہدوں میں شمولیت کے حوالے سے بل کے مسودے پر غور کیا گیا۔
اراکین کمیٹی نے کہاکہ ہر مرتبہ وزارت خارجہ بین الاقوامی معاہدوں اور ٹریٹیز پر دستخط کرنے کے بعد حکومت کو مطلع کرتی ہے۔ان بین الاقوامی معاہدوں اور ٹریٹیز پر دستخط سے قبل حکومت اور پارلیمان کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا۔کسی بھی بین الاقوامی معاہدے یا ٹریٹی میں شمولیت سے قبل اس پر پارلیمان کی منظوری لی جائے۔سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ بین الاقوامی معاہدوں اور ٹریٹیز میں شمولیت کا ایک باقاعدہ طریقہ کار موجود ہے۔تمام بین الاقوامی معاہدوں اور ٹریٹیز میں شمولیت از طریقہ کار کے مطابق کی جاتی ہے اس کو جاری رہنے دیا جائے۔