واشنگٹن (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 2018ء سے پہلے لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کیلئے توانائی کے شعبوں کو اولین ترجیح بنایا ہے ٗ25 ہزار میگاواٹ کے منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں جن میں سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی مارچ 2018ء تک سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ورلڈ بینک کی نائب صدر اینے ڈکسن کو ملکی
اقتصادی صورتحال سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں لانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے 2018ء سے پہلے لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کیلئے توانائی کے شعبوں کو اولین ترجیح بنایا ہے، تقریباً 25 ہزار میگاواٹ کے منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں جن میں سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی مارچ 2018ء تک سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔ اس دروان گذشتہ تین برس سے صنعتی شعبہ کیلئے بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت توانائی کے شعبہ کیلئے ماسٹر پلان کی تیاری پر بھی کام کر رہی ہے، ماسٹر پلان معیشت کے مختلف شعبوں سے توانائی کی مستقبل کی مانگ کا خیال رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مربوط اور اعلی پائیدار ترقی پر یقین رکھتی ہے، حکومت نے معاشرے کے غریب طبقات کو مائیکرو فنانس کی سہولیات بہم پہنچانے کیلئے مائیکرو فنانس کمپنی قائم کر رکھی ہے اور حکومت نے 2013ء سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے مختص رقم 3 گنا کر دی ہے اور اس سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد بڑھا کر 54 لاکھ کر دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ورلڈ بینک کی تعریف کی جو کہ پاکستان کی ترقی کا بڑا شراکت دار ہے، ہم اصلاحات پر مسلسل عمل پیرا ہیں اور اس سلسلہ
میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت سی پیک کے تحت منصوبوں پر عمل درآمد کیلئے نجی شعبہ کو زیادہ ترجیح دے رہی ہے اور حکومت کا اپنا عمل دخل محدود ہو گا۔ نجی شعبہ کو سی پیک کے تحت منصوبوں کے انتخاب اور قیام میں ترجیح دی جائے گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ورلڈ بینک کی ٹیم کو آگاہ کیا کہ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو مالیاتی ضابطوں کو یقینی بنا رہا ہے اور اس مقصد کیلئے ایک حکمت عملی وضع کی گئی ہے جس پر بھرپور طریقہ سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں اصلاحاتی پالیسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ترقی اور نجی شعبہ کی سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی کیلئے پارلیمنٹ نے 24 قانون منظور کئے ہیں اور 10 مزید ایسے قوانین تیار کئے جا رہے ہیں جس کا مقصد نجی شعبہ کو مزید سہولت دینا ہے۔