کراچی(آئی این پی)اینٹی نارکوٹکس سندھ کے جوائنٹ ڈائریکٹر کرنل عاصم نے کہا کہ دنیا بھر میں منشیات کی معیشت 435 ارب ڈالرز ہے،دنیا بھر میں روزنہ منشیات کے استعمال اور زیادہ استعمال سے 685 افراد ہلاک ہوتے ہیں جو دہشت گردی میں ہلاک ہونے والوں کی تعدادسے بہت زیادہ ہے۔ افغانستان سے دنیا بھر میں منشیات کی اسمگلنگ براستہ پاکستان کی جاتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان اس اسمگلنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتاہے۔
گلی محلے اور سڑکوں پر منشیات کے استعمال کو روکنے کی ذمہ داری پولیس ایکسائز اور ٹیکسیشن کی ہے۔ہمارے ادارے نے 2016 ء میں 3759 ملین ڈالرز کی مالیت کے 215 میٹر ک ٹن منشیات برآمد کئے ۔سندھ میں کراچی اور سکھر منشیات فروشی کے گڑھ ہیں،سب سے زیادہ برآمد ہونے والی منشیات میں حشیش،ہیروئن ،چرس اور کوکین شامل ہیں۔ہم نے جوس کی بوتلوں تک سے ہیروئن برآمد کی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ سماجی بہبود کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار بعنوان: ’’منشیات فروشی سے بچاؤ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں زیادہ تر منشیات کے عادی افراد لیاری ،بلدیہ ٹاؤن ،حب چوکی ،نیو کراچی،اورنگی ٹاؤن اور صدرٹاؤن میں مقیم ہیں۔59 فیصد منشیات کے عادی افراد کی عمریں 20 سے 29 سال کے درمیان ہیں، جبکہ محض ایک فیصد منشیات کے عادی گریجویٹ ہیں۔57 فیصد منشیات کے عادی افراد بیروزگار ہوتے ہیں ۔منشیات کے استعمال کی بڑی وجوہات غربت،بیروزگاری اور جہالت ہے،ایک گرام ہیروئن کی قیمت 300 ڈالر ہے جبکہ ہم نے تاحال سب سے بڑی منشیات کی کھیپ 375 کلو گرام ہیروئن کی پکڑی تھی۔اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان کو اقوام متحدہ کے آفس آف ڈرگز کنٹرول کی جانب سے دنیا بھر کی بہترین اینٹی نارکوٹکس ایجنسیوں میں شمار کیا جاتاہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ فیض اللہ کوریجو نے منشیات کو معاشرے کا سب سے بڑا ناسورقراردیتے ہوئے کہا کہ جب میں لیاری میں تعینات تھا ،وہاں چرس کی پڑیامحض سورروپے جبکہ ہیروئن 500 روپے میں فروخت کی جاتی تھی۔ہم نے امیر اور پڑھے لکھے گھرانوں کے بچے بھی پکڑے جو محض تفریحی مقاصد کے لئے منشیات کی فروغ اور استعمال میں ملوث تھے۔منشیات کے ذرائع کو ختم کرنا ناگزیر ہے۔قانوناً منشیات کے استعمال پرکوئی سزا نہیں جبکہ 100 گرام سے کم منشیات رکھنا بھی کوئی جرم نہیں اگر کسی شخص سے 100 گرام سے زائد منشیات برآمد ہو تو اسے منشیات کے فروخت کے جرم میں حراست میں لے کر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے پاک افغان بارڈر کی فینسنگ کا حکم دیا جس سے پاک افغان سرحد سے منشیات کی اسمگلنگ میں 85 فیصد تک کمی آجائے گی۔جامعہ کراچی کے شعبہ سماجی بہبود کے ڈاکٹر محمد شاہد نے کہا کہ نوجوانوں اور خصوصاً طلبا میں منشیات کے استعمال سے متعلق آگاہی اور بچاؤ کے طریقہ کار سے آگاہی فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ منشیات سے سب سے زیادہ ہماری نوجوان نسل متاثر ہورہی ہے اسی لئے ہمارافوکس اور ترجیح نوجوان نسل کو اس لت سے دور رکھنا ،اس طرح کے سیمینار زکے انعقاد سے نوجوان نسل میں شعور وآگاہی پیداہوگی۔