کراچی (آئی این پی )سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیر پیٹرولیم اور پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں درخواست ضمانت منظور کرلی۔ بدھ کو میڈیا رپورٹس کے مطابق اربوں روپے کی کرپشن کے الزا م میں گرفتار سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی ۔ سندھ ہائی کورٹ کے ریفری جج جسٹس آفتاب گورڑ نے
479 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق دو کیسز میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ۔ ریفری جج کے فیصلے کے مطابق عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت ان کی طبی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے منظور کی۔ ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دو مقدمات میں ریفری جج جسٹس آفتاب گورڑ نے 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظورکی ۔ جسٹس آفتاب گورڑ نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت کی منظوری کا فیصلہ دیا جبکہ فیصلہ جسٹس فاروق شاہ نے پڑھ کر سنایا۔واضح رہے کہ ریفری جج نے ڈاکٹر عاصم حسین کی درخواست ضمانت میڈیکل گراؤنڈ پر منظور کی۔خیال رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ڈویژن بینچ کے اختلافی فیصلے کے بعد جسٹس آفتاب احمد گورڑ کو ریفری جج مقرر کیا تھا۔اس سے قبل ڈویژن بینچ کے جسٹس فاروق شاہ کی سربراہی میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت پر اختلافی فیصلہ سامنے آیا تھا، جسٹس فاروق شاہ نے درخواست ضمانت مسترد کرنے جبکہ جسٹس کے کے آغا نے ڈاکٹر عاصم کو ضمانت دینے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے تقرری کے بعد ریفری جج نے کرپشن ریفرنسز میں ضمانت کے لیے دائر درخواست کی از سر نو سماعت کی اور فریقین کے دلائل سنے۔ استغاثہ نیب نے ڈاکٹر
عاصم کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جیل میں بھی علاج معالجے کی تمام سہولیات موجود ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ نومبر 2016 دہشت گردوں کے علاج معالجے کے کیس میں بھی سندھ ہائی کورٹ 5 لاکھ روپے کی ضمانتی مچلکوں کے عوض ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور کرچکی ہے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اْس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن
(ایچ ای سی) کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ 27 اگست کو انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا گیابعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن
(ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو صحت مند قرار
دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور احتساب عدالت میں ان کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کا ریفرنس دائر کیا تھا۔ڈاکٹر عاصم حسین پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین
اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے، انھوں نے 2012 تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کے فرائض انجام دیئے۔2012 میں وہ سینیٹ سے اْس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب سپریم
کورٹ نے دہری شہریت پر اراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت تھی۔پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔