اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے بار بار احکامات کے باوجود تحقیقاتی ٹیم میں قادیانی افسر کو شامل کئے جانے کا انکشاف ، روزنامہ پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی عمل میں ایک سینئر قادیانی افسر کے شریک ہونے کی وجہ سے ایف آئی اے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کیس میں ملوث ملزمان کی نشاندہی
کرنے میں ناکام رہی جبکہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بار بار وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو ہدایت کی تھی ’’سوشل میڈیا میں گستاخی کے خلاف کیس کے تحقیقاتی عمل میں کوئی بھی ایسا شخص شامل نہ ہو جو آئین پاکستان کی روح سے غیرمسلم ہو،کیونکہ سوشل میڈیا میں جاری گستاخانہ مہم میں وہ لوگ بھی ملوث ہیں جنہیں آئین پاکستان نے غیرمسلم قرار دے رکھا ہے‘‘۔وفاقی سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی عدالتی حکم کی تعمیل ہوگی باوثوق ذرائع کے مطابق عدالت کی واضح ہدایت کے باوجود وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم میں ایک ایسے اعلیٰ افسر کو بھی شامل کیا جو قادیانی ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 17مارچ کو ایف آئی اے کی تحقیقات پر مکمل طور پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے شدید برہمی کا بھی اظہار کر چکے ہیں۔