بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

میں نے پی ٹی آئی کو کہا کہ پاک فوج کے ذریعے آپ یہ کام نہ کریں ورنہ ۔۔۔!

datetime 13  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان(آئی این پی)سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں شمولیت کے وقت مجھے ان کے فوج سے رابطوں کا علم نہیں تھا،لیکن جیسے ہی پارٹی میں آیا تو غلطی کا احساس ہوا،تحریک انصاف کی طرف سے پارلیمانی سیاست کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو میں نکل آیا۔14ممبرزمیرے ساتھ تھے لیکن تحریک انصاف میں فاروڈ بلاک بنانے کی بجائے اصولی طور پراستعفیٰ دینے کو ترجیح دیا۔

پارلیمانی نظام کے علاوہ کوئی بھی نظام عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتا،یہ نظام نہ ہوتا تو میں اپنے گاؤں کا کونسلر بھی نہ بن سکتا۔ اتنے وسائل نہیں کہ نئی سیاسی جماعت بناسکوں ،مسلم لیگ(ن)میں دوبارہ شمولیت کی گنجائش موجود ہے ۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں پارلیمانی جمہوریت کا وکیل ہوں اور اس کی جدوجہد کررہا ہوں،گیارہ مرتبہ اسمبلیوں میں پہنچا ،فوج کے چار چیفس نے مجھے سلیوٹ کیا،تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن)دونوں سیاسی جماعتوں کا صدر رہا ہوں ۔سمجھتا ہوں کہ پارلیمانی نظام کے علاوہ کوئی بھی نظام عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف میں بھی اس لیے آیا تھا کہ اسے مستحکم بنا سکوں، مگر وہ لوگ پارلیمانی سیاست کرنا نہیں جانتے۔ تحریک انصاف میں شمولیت سے قبل ان کے فوج کے ساتھ رابطوں کا معلوم نہیں تھا، ‎لیکن جیسے ہی پارٹی میں آیا تو غلطی کا احساس ہوا، لہذا انہیں سمجھانے کی کوشش کی، مگر ناکامی پر پارٹی کو چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔

مجھے فاروڈ بلاک بنانے کا کہا گیا ،تحریک انصاف کے 14ممبرز بھی میرے ساتھ تھے ، ڈپٹی وزیراعظم بننے کا بھی کہا گیا ،لیکن میں نے فاروڈ بلاک بنانے کی بجائے اصولی طور پراستعفیٰ دینے کو ترجیح دیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے تحریک انصاف کی کورکمیٹی کی میٹنگزمیں ہزار بارکہا کہ جرنیلوں کے ذریعے اقتدارنہیں لینا،اگر پارلیمانی جمہوریت ختم ہوگئی تو 20سال تک اس کا نام بھی نہیں لے گا اور اس سے ملک کے ٹکرے،ٹکرے

ہوجائیں گے۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ اگرچہ ن لیگ کے ساتھ میرے اختلافات موجود ہیں، لیکن میں کل بھی مسلم لیگی تھا اور آج بھی ہوں اور میں دفن بھی لیگی پرچم میں ہوں گا، کیونکہ یہ جماعت میرے سب سے قریب ترین ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاست اُسی وقت ہوسکتی ہے جب آپ کوئی نئی جماعت بنا کر سامنے آئیں، لیکن میرے پاس اتنے وسائل نہیں کہ میں خود اپنی کوئی جماعت بنا سکوں اور نہ ہی کبھی اکیلے سیاست کرنے کا سوچا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی نظام کے علاوہ کوئی بھی نظام عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتا،پارلیمانی نظام کی وجہ سے پاکستان بچا ہوا ہے۔پارلیمانی نظام میں سیاستدان عوام کوجوابدہ ہوتے ہیں۔.جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کڑااحتساب ضروری ہے۔آج سیاست پرکرپشن اور پیسہ حاوی ہے۔الیکشن ہوتے رہے توعوام کرپٹ سیاستدانوں کو باہر نکال دیں گے۔پارلیمانی نظام نہ ہوتا تو میں اپنے گاؤں کا کونسلر بھی نہ بن سکتا۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…