اسلام آباد(آئی این پی )فیس بک انتظامیہ اور امریکی حکومت نے پاکستان کی اعلیٰ عدالتی شخصیت کو سوشل میڈیا پر متنازعہ بنانے کی کوشش کرنے والوں کا ریکارڈ فراہم کرنے سے معذرت کر لی ہے ، ایف آئی اے نے وزیر داخلہ کو انکوائری رپورٹ پیش کر دی ، چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ سوشل میڈیا آزادی اظہارِ رائے کے تحت نہیں آزادی جھوٹ کے تحت کام کر رہا ہے۔ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق سوشل میڈیا پر
وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا کی ایک پرانی تصویر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی تصویر قرار دے کر پراپیگنڈا کیا گیا تھا، وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی تھی اور کہا گیا تھا کہ جعلی تصویر کے ذریعے ملک کی اعلیٰ عدالتی شخصیت کو متنازعہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ، ایف آئی اے کی طرف سے وزیر داخلہ کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک انتظامیہ کی جانب سے مطلوبہ معلومات کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے جبکہ امریکی حکومت نے بھی اس معاملے پر تعاون سے معذرت کی ہے ، چوہدری نثار نے ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر اطۃار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ سوشل میڈیا کو آزادی اظہارِ رائے کے تحت نہیں آزادی جھوٹ کے تحت کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیس بک انتظامیہ اور امریکی حکام کی جانب سے معاملے کی حساس کا ادراک نہ کیا جانا افسوس ناک ہے،کسی غیر ملکی کمپنی کی پالیسیوں یا آزادی اظہار کی آڑ میں اہم ملکی شخصیات کو متنازعہ بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی سوشل میڈیا کے ذریعے اس حق کو جھوٹ، بہتان اور کردار کشی کا وسیلہ بننے دیا جا سکتا ہے ،انہوں نے وزارتِ داخلہ کو ہدایت کی ککہ آئندہ تین روز میں پی ٹی اے کی مشاورت سے سوشل میڈیا کے ذریعے کردار کشی کی روک تھام کے
حوالے سے موثر حکمت عملی وضع کی جائے ،تمام لیگل آپشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کے لئے ایک ایسا نظام وضع کیا جائے جس میں نہ تو اظہار رائے پر کوئی قدغن لگے اور نہ اس حق کا ناجائز استعمال کیا جا سکے،انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا چلانے والی مختلف کمپنیوں کی انتظامیہ سے بات چیت کرکے فیس بک، ٹوئیٹر اور وٹس ایپ کے لوکل ورژن متعارف کرانے پر بھی غور کیا جائے جس میں اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کردار کشی پر مبنی متنازعہ مواد کی تشہیر کی موثر طریقے سے روک تھام کی جا سکے۔