کراچی(آئی این پی) 2 مارچ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی یوم پیدائش کے موقع پر ملک بھر میں تقریبات منعقد ہوئیں جس میں سیاسی اور سماجی رہنمائوں نے شرکت کی۔ حیدرآباد، نواب شاہ، لاہور، پشاور، ملتان، بہاولپور اور دیگر شہروں میں کیک کاٹے گئے۔ کراچی پریس کلب میں اسی سلسلے کی ایک سادہ اور پروقار تقریب میں علامتی جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے آزادی کی علامت کے طور پر کبوتر آزاد کئے گئے
جس میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی حلقہ خواتین، ہیومین رائٹس نیٹ ورک، سنی تحریک، پاکستان ملت پارٹی، خاکسار تحریک، کراچی پریس کلب کے صدر سراج احمد، جنرل سیکریٹری مقصود یوسفی، پاکستان ویمنز فورم، دیگر سماجی تنظیموں اور عافیہ موومنٹ کے رضاکاروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر سب نے اس عزم کا اظہار کیا عافیہ ہماری قوم کی عزت ہے اور ہم سب اس کو آزاد دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ حکمرانوں کا اولین فرض ہے کیونکہ معصوم بیٹی کو فراموش کرکے قیدناحق میں رہنے دینے سے عوام میں عدم تحفظ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد ختم ہورہا ہے۔ آج ڈاکٹر عافیہ کی سالگرہ پورے ملک میں ہی نہیں دنیا بھر میں غم اور عزم کے ساتھ منائی جارہی ہے۔ اس موقع پر عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ایک اور سال گذر گیا اور عافیہ اس انتہائی بھیانک کال کوٹھری میں بند ہے جسے شو یونٹ (SHU Unit) کہتے ہیں۔ گذشتہ پورے سال ہمارا عافیہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔یہ 14ویں سالگرہ ہے جوہم عافیہ کے بغیر اور عافیہ تنہائی میں گذار رہی ہے۔ نہ جانے اس کو پتہ بھی ہے کہ آج کون سی تاریخ ہے؟لیکن ہم اس کی سالگرہ منارہے ہیں، اس لئے نہیں کہ ہم خوش ہیں مگر اس لئے کہ ہم بھولے نہیں ہیں، ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔وہ ہماری قوم کی عزت ہے، وہ قوم کی بیٹی ہے۔
اس کی قربانی نے قوم کو حکمرانوں کو پرکھنے کی کسوٹی دے دی کہ کون مخلص ہے اور کون قوم سے کھیل رہا ہے۔ عافیہ کی طویل ظالمانہ اسیری نے ہمارے حکمرانوں کی سیاسی منافقت کو بے نقاب کردیا اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کا دہرا معیار واضح کردیا ہے۔ پچھلا پورا سال ہم انتہائی کرب اور جذبات کے اتار چڑھائو سے گذرے کہ میں حیران ہوں کہ آج یہاں کھڑی ہوں۔ قوم کے سامنے ہے کس طرح عافیہ کی رہائی بالکل ممکن ہوتے ہوئے ہمارے حکمرانوں کی بزدلانہ غفلت سے رہ گئی اور اس بے چاری معصوم کو مزید اذیت سہنے کو چھوڑدیا گیا۔ لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ اب کچھ نہیں ہو سکتا اب امید ختم ہے، مگر ایسی کوئی بات نہیں کیونکہ ایک در بند ہوتا ہے تو دس کھلتے ہیں اور ایسا ہی ہوا ہے۔
اس وقت ایسا ہی ایک اورسنہری موقع سامنے ہے، کاش ہمارے حکمران اور ارباب اختیار یہ موقع ضائع نہ کریں،آج ہم سب یہاں ان کبوتروں کو آزادی کی فضا دے رہے ہیں اس دعا کے ساتھ کہ ہماری عافیہ کو بھی رہائی ملے،آمین اس موقع پر پاکستان ملت پارٹی سندھ کے آرگنائزر اورمعروف سندھی دانشور عبدالحفیظ جتوئی نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی زندگی پر ’’درد زندگی، عافیہ ‘‘کے عنوان سے کتاب لکھنے کا اعلان بھی کیا۔