اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جی ہاں ایک پاکستانی خاتون کی اجازت کے بغیر ناسا کے راکٹ اور خلائی مشن اڑان نہیں بھر سکتے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی نژاد حبا رحمانی ناسا میں ایویانکس اینڈ فلائٹ کنٹرول انجینئر کے عہدے پر تعینات ہیں ۔ راکٹوں کے علاوہ حبا رحمانی پیگاسس، ایکس ایل اور فیلکن نائن جیسے جدید خلائی طیاروں کی ٹیسٹنگ اور جائزے کا کام کر چکی ہیں۔ ناسا کی جانب سے دی گئی ذمہ داری کے تحت بعض اوقات راکٹ
اور خلائی جہاز ان کی اجازت کے بغیر اڑان نہیں بھر سکتے۔ واضح رہے کہ ناسا میں تعینات پاکستانی نژاد حبا رحمانی پاکستان میں پیدا ہوئیں لیکن اوائل عمری میں وہ کویت منتقل ہو گئیں اس کے بعد عراق جنگ میں انہیں اپنے والدین کے ہمراہ اردن اور عراق کے درمیان سرحد پر کچھ عرصہ ایک پناہ گزین کیمپ میں بطور پناہ گزین گزارنا پڑا، پناہ گزین کیمپ میں گزارے وقت نے ا نہیں صحرا کی ریت پر سوتے ہوئے رات کو ٹمٹاتے ستاروں کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کیا اور وہ اسی جائزے میں علم فلکیات کے شوق میں مبتلا ہو گئیں۔پاکستان پہنچ کر وہ جنگ ختم ہونے کا انتظار کرتی رہیں اور جنگ ختم ہوتے ہی دوبارہ کویت چلی گئیں جہاں انہوں نے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھا۔ 1997میں حبا نے یونیورسٹی آف سینٹرل فلوریڈا سے گریجویشن کی اور مشہور طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے وابستہ ہوگئیں جہاں انہوں نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے مختلف حصوں کی جانچ کا کام کیا۔ خلانوردی کے شوق نے انہیں جارجیا ٹیک سے ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے میں مدد فراہم کی اور 2008میں انہوں نے کینیڈی سپیس سینٹر فلوریڈا میں باقاعدہ ملازمت اختیار کر لی جہاں ایک انجینئر کی حیثیت سے ان کا کام جدید ترین راکٹوں کا قبل از وقت پرواز جائزہ لینااور انہیں اڑان بھرنے کی اجازت دینا یا نہ دینا ان کے فرائض میں شامل ہے۔حبا رحمانی خواتین کو سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم دلوانے میں حق میں اور اس سلسلے میں کوئی عملی پروگرامز میں حصہ لے چکی ہیں۔ حبا رحمانی کامیابی کو سخت محنت اور مستقل مزاجی سے حاصل کرنے پر یقین رکھتی ہیں۔