ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

گوادر بندرگاہ کے آپریشنل ہونے کے بعد شمالی بحیرہ عرب میں کیا ہوگا؟مستقبل کی حکمت عملی طے کرلی گئی

datetime 8  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آئی این پی)کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی نے کہاہے کہ پاکستان کو اس کے محل وقوع کے باعث کئی میری ٹائم چیلنجز کا سامناہے ، جو دنیا کے تین اہم خطوں مشرق وسطی، سینٹرل ایشیاء4 اور جنوبی ایشیاء4 کے سنگم پر واقع اور پاکستان کو گلوبل انرجی ہائی وے ، خلیج عمان ور آبنائے ہرمز ( کی قربت کی وجہ سے پاکستان کو اہم ریاست بنانا ہے،اس کے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر بندرگاہ کے آپریشنل ہونے کے بعد شمالی بحیرہ عرب میں سمندری سرگرمیوں کا کئی گنا بڑھنے کا امکان ہے،

میری ٹائم سیکیورٹی کو درپیش خطرات جیسا کہ بحری قذاقی ، اسلحے، انسانوں اور منشیات کی اسمگلنگ وغیرہ نے سیکیورٹی کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، اس بدلتی ہوئی صورت حال میں میر ی ٹائم سیکیورٹی چیلنجز بھی کثیرالقومی توجہ کا تقاضا کرتے ہیں کیونکہ ان چیلنجز کا اکیلے مقابلہ کرنا کسی بھی ملک کے لیے بہت مشکل ہے، اس لیے ان بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں علا قائی اور بین الاقوامی سطح پر اعتماد اور تعاون کی ضرورت ہے۔بدھ کوپاک بحریہ کی کثیرالقومی بحری مشق امن 2017ء4 کے سلسلے میں پاکستان نیوی فلیٹ ہیڈ کوارٹرز میں ایک میڈیا بریف کا اہتمام کیا گیا، کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی نے خطاب ہوئے کہا کہ میری ٹائم سیکیورٹی کو درپیش خطرات جیسا کہ بحری قذاقی ، اسلحے، انسانوں اور منشیات کی اسمگلنگ وغیرہ نے سیکیورٹی کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، اس بدلتی ہوئی صورت حال میں میر ی ٹائم سیکیورٹی چیلنجز بھی کثیرالقومی توجہ کا تقاضا کرتے ہیں کیونکہ ان چیلنجز کا اکیلے مقابلہ کرنا کسی بھی ملک کے لیے بہت مشکل ہے، اس لیے ان بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں علا قائی اور بین الاقوامی سطح پر اعتماد اور تعاون کی ضرورت ہے، ایڈمرل حسینی نے کہا کہ پاکستان کو اس کے محل وقوع کے باعث کئی میری ٹائم چیلنجز کا سامناہے ،

جو دنیا کے تین اہم خطوں مشرق وسطی، سینٹرل ایشیاء4 اور جنوبی ایشیاء4 کے سنگم پر واقع اور پاکستان کو Global Energy Highway ، خلیج عمان(Gulf Of Oman)اور آبنائے ہرمز (Strait of Hormuz)کی قربت کی وجہ سے پاکستان کو اہم ریاست بنانا ہے،اس کے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر بندرگاہ کے آپریشنل ہونے کے بعد شمالی بحیرہ عرب میں سمندری سرگرمیوں کا کئی گنا بڑھنے کا امکان ہے،کمانڈر پاکستان فلیٹ نے کہا کہ علاقائی میری ٹائم تحفظ کے لیے پاک بحریہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ روابط کو مضبوط کیا اور بین الاقوامی سطح پراپنی کاوشوں سے سمندری تجارت کے تحفظ کو یقینی بھی بنایا۔ ہم نے شمالی بحیرہ عرب میں Coalition Maritime Campaign planکے دائرے میں بطور Task Force 150 شمولیت اختیا ر کرنے میں پہل کی جو کہ سمندری حدود میں دہشت گردی ، اسمگلنگ ، اسلحے کی ناجائز نقل وحمل کی بیخ کنی کے لیے کام کرتی ہے۔ سال 2009 سے پاک بحریہ نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق دوسری معروف بحری قوتوں کے ساتھ CTF 151 میں شمولیت حاصل کی جو کہ بحری قزاقی کی روک تھام کے لیے کام کرتی ہے،

پاک بحریہ کے جہاز شمالی بحیرہ عرب کے ساتھ ساتھ خلیج عدن کے پانیوں میں بھی عالمی سمندر ی تجارت کو یقینی بنارہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ان تمام کوششوں کے ساتھ ساتھ پاکستان ایک پر امن اور مستحکم ملک بنانے کے لیے پاک بحریہ ایک بڑی کثیرالقومی امن exercise کا باقاعدگی سے انعقاد کر رہی ہے۔یہ exercise امن و استحکام کے باہمی مفادات کے ذریعے International Maritime Community کو یکجا کرنے کا اہم موقع فراہم کرے گی۔ اس مشق میں عصر حاضر کے سمندری آپریشنز اور ساحل سمندر پیشہ ورانہ اور ثقافتی سرگرمیاں بھی شامل ہیں،ایڈمرل حسینی نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ کثیرالقومی بحری امن مشق دو حصوں پر مشتمل ہے جس میں harbour phase اورsea phaseہیں،harbour phase میں سمندر میں ہونے والی مشقوں کی پلاننگ کے ساتھ ساتھ سماجی، ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔ مشق کا آغاز پرچم کشائی کی تقریب سے کیا جاتا ہے ا جس میں تمام حصہ لینے والے ممالک کے جھنڈے لہرائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تمام ممالک کے شرکاء4 ایک دوسرے کے جہازوں کا دورہ کرتے ہیں,،تمام ملکوں کے Senior افسران، نمائندگان کی مختلف پاکستانی اعلی حکام سے ملاقاتیں ، شریک ملکوں کی ٹیموں کے درمیان کھیلوں کے مقابلوں اور ثقافتی میلے کا انعقادکیا جاتا ہے جس میں تمام شریک ممالک کی ثقافت کو اجاگر کیا جاتاہے۔ International Counterعلاوہ ازیں Terrorism Demo, Bands Display اور سب سے اہم (IMC) International Maritime Conferenceکا انعقاد ہے

۔ IMCمیں مختلف ممالک کے شرکاء4 اپنی ریسرچ اور پیپرز کو پیش کرتے ہیں۔ ان تمام سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سمندر میں ہونے والی دو دن کی ایکسرسائز کی تیاری کے لیے بھی مختلف میٹننگز کا انعقاد کیا جا ئے گا، Sea Phase میں بنیادی اور اعلیٰ سطح کی مشقیں کی جاتی ہیں، جس میں تمام ملکوں کے بحری جہاز، ائیر کرافٹ اور اسپیشل آپریشنز فورسز حصہ لیتی ہیں۔ Sea Phase کی نمایاں مشقوں میں Depth Charge Firing, Gunnery Firing , Replenishment at Sea, Anti Piracy Demonstration , Submarine Operations, Fly past اور سب سے آخر میں International Fleet Review کا انعقاد کیا جاتا ہے،مشق کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مشق کا بنیادی مقصد ایک ایسے پلیٹ فارم کا حصول ہے جو باہمی مفاہمت اور مفادات کو فروغ دے۔ اس کے علاوہ سمندری مشقوں کے ذریعے روایتی اور غیر روایتی خطرات کے خلاف procedures and techniques tactics کو تعمیر کرنے میں مدد دے اور شریک ممالک کی ثقافت کواجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے۔ چار پچھلی مشقوں کا انعقاد سال 2007، 2009، 2011 اور 2013 میں کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں جہازوں، اسپیشل آپریشنز فورسز (SOF)اور دنیا بھر کی بحری افواج سے observers نے شرکت کی،

یہ اس کڑی کی پانچویں مشق ہے جو کہ 10۔ 14 فروری 2017 کو منعقد کی جارہی ہے۔اس مشق میں 37 ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان اس مشق کی میزبانی کررہا ہے جبکہ دیگر ممالک میں آسٹریلیا، آزربائجان، بحرین ، بنگلہ دیش، برازیل، چین، ڈنمارک، مصر، فرانس، انڈونیشیا، ایران، اٹلی، جاپان، قزاقستان، کویت، ملائشیا، مالدیپ، مراکش، میانمار، نائجیریا، شمالی سوڈان، اومان، فلپائن، پولینڈ، قطر، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، شمالی کوریا، سری لنکا، تنزانیہ ، ترکی، ترکمانستان، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔ 15 بحری جہاز جس میں تین جہاز چین سے، تین جہاز روس سے، تین جہاز امریکہ سے اور ایک ایک جہاز ترکی، برطانیہ، انڈونیشیاء، سری لنکا اور آسٹریلیا سے شرکت کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ جاپان سے دو P3C Orion، LRMPطیارے ، ان میں آٹھ ممالک کے بحری جہازوں کے ساتھ پانچ ہیلی کاپٹرز، کے ساتھ گیارہ اسپیشل آپریشنز فورسزِ ، EOD ٹیمیں اور میرینز جو کہ چین ، انڈونیشیاء، ملائشیاء، مالدیو، نائجیریا، روس، سری لنکا، ترکی،برطانیہ اور امریکہ سے حصہ لے رہی ہیں اور مختلف ملکوں کے مندوبین بھی شامل ہیں۔ پوری دنیا سے ان دوست ممالک کی موجودگی بحر ہند میں امن واستحکام کو قائم رکھنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے عزم کا مظہر ہے۔اس کے ساتھ ساتھ شریک ممالک اور ان کی بحریہ کی پر جوش شمولیت ہماری پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے کہاکہ کثیر ا لقومی بحری مشق امن 17کے ذریعے پاکستان نیوی اپنے تعلقات کو علاقائی اور بین الاقوامی ممالک کے ساتھ مزید مستحکم کرے گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…