لاہور(آئی این پی)انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاون پرعوامی تحریک کے استغاثہ میں وزیراعظم نواز شریف ،وزیر علیٰ پنجاب شہباز شریف ،وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان ، خواجہ آصف ،خواجہ سعد رفیق ،عابد شیر علی ، سینیٹر پرویز رشید ،صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ،رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز
وزیر اعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر تو قیر شاہ ،ہوم سیکرٹری میجر (ر) اعظم سلیمان ، سابق کمشنر لاہور راشد محمود لنگڑیال کو طلب کرنے کی استدعا مسترد کر تے ہوئے قرار دیا کہ بغیر دستاویزی ثبوتوں کے ان 12شخصیات کو عدالت میں طلب نہیں کیا جاسکتا ،عدالت نے استغاثہ کو جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے آئی جی پولیس پنجاب ، سابق ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) عثمان سمیت دیگر فریقین کو طلب کر لیا۔ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج چودھری محمد اعظم نے عوامی تحریک کے سانحہ ماڈل ٹا ؤن پر استغاثہ میں ان 12شخصیات کو طلب کرنے کی استدعا پر سماعت کی۔ عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور منگل کے روز عدالت نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سْنایا جس میں قرار دیا گیا کہ اب کیس جس مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے اب اس میں ان بارہ فریقین کو طلب نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت سترہ فروری تک ملتوی کر دی۔عدالت کے باہر عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے استغاثہ کے مدعی عوامی تحریک کے وکلاء نے کہا کہ حکومتی شخصیات کو طلب کرنے کی استدعا مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا۔واضح رہے کہ عوامی تحریک کے جواد حامد نے وزیر اعظم ، وزیر اعلی پنجاب سمیت دیگر حکومتی شخصیات کے خلاف سانحہ ماڈل ٹا ؤن پر کارروائی کے لئے استغاثہ دائر کررکھا ہے جس میں 132 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔