اسلام آباد(مانیـٹرنگ ڈیسک)آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے تہلکہ خیز خطاب نے سندھ کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل پیدا کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ 90کی دہائی میں شہر میں قتل و غارت گری عروج پر تھی، سندھ پولیس نے تن تنہا دہشتگردوں کا کامیابی سے صفایا کیا
مگر پولیس کی کامیابیوں کو سیاست کی نذر کر دیا گیا اور آپریشن میں شریک افسران کو چن چن کر سر عام شہید کیا گیا اور قاتل ایوانوںکےمزے لیتے رہے، افسران کی شہادت پر خاموشی طاری رہی جس نے پولیس کے مورال کو بری طرح متاثر کیا اور پولیس اہلکار وردی میں ڈیوٹی پر جانے سے انکاری ہو گئے تھے۔ آئی جی سندھ نے خطاب کے دوران سوال کیا کہ سندھ پولیس کو کراچی میں رینجرز کی بیساکھیوں کی ضرورت کیوں پڑی؟افسران کے قتل پر خاموشی کیوں برتی گئی اور مجرم پکڑ سے دور کیوں رہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ 1861کے قانون کے تحت 21ویں صدی میں کام نہیں کر سکتے۔سرکاری اداروں کے عوامی توقعات پر پورا نہ اترنے پر آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ اداروں کی تعمیر میں افراد کا کردار اہم ہے اور ہمیں اپنا اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرنا ہو گا۔