منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

بلو چستان کی 55ہزار ایکڑزمین سرسبز،100ڈیموں کی تعمیر،زبردست قدم اُٹھالیاگیا

datetime 25  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آ ئی این پی ) سینیٹ کی قا ئمہ کمیٹی برائے منصو بہ بندی و ترقی نے حکومت کو کچھی کینال منصوبے کے تحت بلو چستان میں جون30 تک 55ہزار ایکٹر زمین سیراب کرنے کے لئے کام مکمل کرنے کے لئے 10ارب کی ضمنی گرانٹ فراہم کرنے ، وفاقی حکومت کو بلوچستان میں 100چھوٹے منصوبو ں کی جلد تکمیل کے لئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنانے کی بھی سفارش کر دی،

کمیٹی نے بلوچستان کی متعلقہ وزارتوں اور محکمو ں کو بر وقت ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون بنا کووفاق کو بھیجنے کی ہدا یت کردی ۔ بدھ کو قائمہ کمیٹی سینیٹ منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کرنل(ر)سید طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہو اجس میں بلوچستان میں چھوٹے 100 ڈیموں کی تعمیر کے لئے مختص اور استعمال شدہ فنڈز اور ڈیموں کے اب تک کے تکمیل کے مراحل ، کچی کنال منصوبے کے معاملات کے علاوہ وادی یاسین گلگت میں پانی کی سپلائی کی سکیم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ محکمہ آبپاشی صوبائی حکومت بلوچستان کے حکام نے کہا کہ صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹاصوبہ ہے۔سالانہ دس ملین ایکڑ فٹ بارش ہوتی ہے۔ محدود وسائل کی وجہ سے صوبائی حکومت صرف 2.5 ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کر سکتی ہے باقی 7.5ملین ایکڑ فٹ سمند ر میں ضائع ہوجاتا ہے ۔ صوبائی حکومت اپنے محدود وسائل سے 7.5 ارب روپے سے 444چھوٹے ڈیم تعمیر کر چکی ہے ۔

صوبہ بلوچستان میں کوئی صنعتی یونٹ نہیں ہے ۔ لوگوں کا ذریعہ معاش صرف آبپاشی ہے ۔ زیر زمین پانی سینکڑوں فٹ نیچے ہے ۔ آبادی کو پینے کے صاف پانی کے مسائل درپیش ہیں ۔ 18 دریاؤں پر 20 ڈیم بنانے کی فیز بلٹی سٹڈ ی 18 ماہ میں مکمل ہوجائے گی ۔ اور دریائے ژوب پرفیز بلٹی سٹڈی کرانے کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بنک مدد کرے گا۔ اور وفاقی حکومت کی مدد سے 27 ڈیم تعمیر کیے جارہے ہیں جن میں آٹھ پہلے سے جاری ہیں ۔ چھوٹے 100ڈیموں میں سے 60 بن چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پانی کے وسائل پر قابو کرنے کیلئے وفاقی حکومت 100 ارب روپے کے پیکج میں مدد کرے ۔ جس پر چیف پلاننگ کمشنر نے کہا کہ صوبے نے منصو بوں کی فیزیبلیٹی بنا کر دینی تھی مگر ابھی تک نہیں بن سکا ۔ ڈیڑھ ارب کا فنڈ پانی کے منصوبہ جات کیلئے پڑا ہوا ہے ۔ پی سی ون نہیں بن سکے۔ صوبائی حکومت پی سی ون فراہم کرے تو سی ڈی ڈبلیو ڈی پی سے جلد منظور کرا لیا جائے گا۔ جوائنٹ سیکرٹری واپڈا نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کیلئے دو سو ارب کے منصوبہ جات ہیں جس سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ساڑھے سات ارب سے 44 چھوٹے ڈیم تیار کیے ہیں ۔ اور وفاقی حکومت نے 2008 سے 100 ڈیم تعمیر کرنے تھے ۔ مگر ابھی تک صرف60 بن سکے ہیں۔ وفاقی حکومت صوبہ بلوچستان میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اور صوبے اور عوام کی ترقی کیلئے دو سو ارب روپے فراہم کرے ۔ جس سے تین ہزار چھوٹے ڈیم آسانی سے بن سکتے ہیں۔ اراکین کمیٹی نے صوبائی حکومت کے اداروں کو کام جلد مکمل کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے فنڈ ز کی فراہمی کی سفارش کر دی ۔ چیف پلاننگ نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے 18 منصوبوں میں سے 16 کے پی سی ون نہیں بن سکے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صوبائی محکمے کارکردگی بہتر کریں ۔ صوبہ بلوچستان میں پانی کی صورتحال شدید خراب ہے جو جانداروں کیلئے مشکلات کا سبب بن سکتی ہے ۔ سینیٹر سعید الحسن نے کہا کہ خندقیں کھودکر زیر زمین پانی کی سطح کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ جو بارشوں کا پانی ضائع ہوتا ہے وہ ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کچی کنال منصوبے کا جائزہ لیا گیا ۔

چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ کچھی کینال منصوبہ صوبے کے لئے گیم چینجر منصو بہ ہے۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری پانی و بجلی اور چیئرمین واپڈا کو بلا کر تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کچی کنال 300 کلو میٹر پنجاب اور 200 کلو میٹر بلوچستان سے گزرے گی ۔ یہ منصوبہ بلوچستان کی زمینوں کو ذرخیر بنانے کیلئے ہے۔ پانی و بجلی کے حکام نے آ گاہ کیا کہ وزارت ترقی و منصو بہ بندی کے پاس 5ارب مو جود ہے اور اگر دس ارب روپے سپلمنٹری فراہم کردیئے جائیں تو جون تک 97 کلومیٹر پر کام ہوجائے گا اور 55ہزار ایکڑ زمیں سیراب کی جا سکتی ہے۔ کچی کنال کی چھ ہزار کیوسک کی کپیسٹی ہے۔ گلگت بلتستان اسمبلی کے ممبر راجہ جہانزیب نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ یاسین وادی سے باقی علاقوں کو راشن جاتا تھا مگر اب عوام کھانے کو ترس رہی ہے ۔ آبپاشی کیلئے پانی کی سیکم کیلئے فنڈ مل جائیں تو بہت سی عوام کا فائدہ ہوگا۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام ہر پاکستانی کو بہت عزیز ہے ۔ گلگت بلتستان کی ڈویلپمنٹ کیلئے حکومت اور ادارے اقدامات اٹھارہے ہیں ۔

قائمہ کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ آبپاشی کیلئے پانی کی سیکم کی تکمیل کیلئے وفاقی حکومت مدد کرے ۔ سینیٹر سعید الحسن نے کہاکہ کمیٹی یہ بھی سفارش کرے کہ ڈیموں کیلئے جو فنڈز اداروں کے پاس ہیں وہ کہیں اور نہ خرچ کیے جائیں اور اگلے سال ان کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جائے۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ز محمد عثمان خان کاکٹر، سعید الحسن مندوخیل،کریم احمد خواجہ کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری واپڈا، چیف پلاننگ کمیشن ،جنرل منیجر واپڈا ، ڈپٹی سیکرٹری محکمہ آبپاشی صوبہ بلوچستان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…